السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض ایسے پروگرام ہیں جنہیں کوئی مرد پیش کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ عورت بھی شریک ہوتی ہے' ریڈیو اور ٹیلی وژن کے اکثر پروگراموں میں اس طرح ہوتا ہے تو اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میری رائے میں عورت کو مرد کے ساتھ اس طرح کے پروگراموں میں شریک نہیں ہونا چاہیے کیونکہ عورت کی ملائم آواز اس کے لیے فتنہ کا سبب بنے گی اور پھر اس سے مردوں اور عورتوں کا اختلاط بھی ہوگا اور پروگراموں کی ریکارڈنگ کے وقت انہیں خلوت میسر آئے گی اور یہ ساری باتیں باعث فتنہ ہیں اوراکثر وبیشتر حالات میں عورتیں اسباب فتنہ سے کم ہی بچتی ہیں اورارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يـٰنِساءَ النَّبِىِّ لَستُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّساءِ ۚ إِنِ اتَّقَيتُنَّ فَلا تَخضَعنَ بِالقَولِ ...﴿٣٢﴾... سورةالاحزاب
’’اے پیغمبر کی بیویوں تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو 'اگر تم پرہیز گار رہنا چاہتی ہو تو(کسی اجنبی شخص سے) نرم نرم باتیں نی کیا کرو۔‘‘ اور فرمایا:
﴿وَقَرنَ فى بُيوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ ۖ ...﴿٣٣﴾... سورةالاحزاب
’’اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں ) میں اظہار تجمل کرتی تھیں 'اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔‘‘
علماء فرماتے ہیں کہ ’’تبرج‘‘ سے مراد نرمی وملائمت 'ناز ونخرہ اور فتنہ میں ڈال دیے والی چیزوں کا اظہار ہے ۔
ریڈیو اور ٹیلی وژن پر کام کرنے والی عورت اپنی آواز کو خوبصورت بنانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی تاکہ سننے والوں کو متاثر کرسکے 'لہذا عورت کو اناؤنسر نہیں ہونا چاہیے اور فتنہ سے بچنے کے لیے ریڈیو اور ٹیلی وژن کو جنس نسواں سے پاک کرنا واجب ہے ان کے لیے کام کے دوسرے شعبے ہیں مثلاً تدریس اور سلائی کڑھائی وغیرہ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب