السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تصویر کے بارے میں کیا حکم ہے ؟اس کے بارے میں کیااحادیث آئی ہیں؟ کیا سایہ دار اور غیر سایہ دار تصویروں میں کوئی فرق ہے؟ اس سلسلہ میں علمائے کرام کا راجح قول کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی زندہ اور اپنے ارادے سے حرکت کرنے والے جاندار مثلاً انسان "حیوان اور پرندے وغیرہ کی صورت میں بنانے کے عمل کو تصویر بنانا کہتے ہیں اور اس کے بارے میں حکم شریعت یہ ہے کہ یہ حرام ہے اور اس کی دلیل وہ بہت سی احادیث ہیں 'جو اس کے بارے میں وارد ہیں مثلاً صحیحین میں حضرت ان مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(ان اشد الناس عذاباً يوم القيامة عذاباً يوم القيامة المصورون )) (صحيح البخاري ‘اللباس‘باب عذاب المصورين يوم القيامة‘ ح: وصحيح مسلم ‘اللباس والزينة ّباب تحريم تصوير صورة الحيوان___الخ’ح: ٢١-٩ واللفظ له)
’’بے شک روز قیامت سب سے زیادہ سخت عذاب مصوروں کو ہوگا۔‘‘
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(ان الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة‘يقال لهم :احيوا ماخلقتم ) (صحيح البخاري ‘اللباس ‘باب عذاب المصورين يوم القيامة ‘ ح:٥٩٥١ وصحيح مسلم ‘اللباس والزينة باب تحريم تصوير صورة الحيوان____الخ‘ ح: ٢١-٧)
’’جو لوگ یہ تصویریں بناتے ہیں'یقیناً انہیں قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ تم نے جن کو پیدا کیا تھا اب انہیں زندہ کرو۔‘‘
صحیحین ہی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
( من صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة ان ينفع فيها الروح وليس بنافع ) (صحيح البخاري ‘اللباس ‘باب من صورة كلف يوم القيامة___الخ‘ ح: ٥٩٦٣ وصحيح مسلم ‘اللباس وازينة ‘باب تحريم تصوير صورة الحيوان____الخ ‘ ح:٢١١-)
’’جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی تو اسے قیامت کے دن یہ حکم دیاجائے گا کہ وہ اس روح بھی پھونکے حالانکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔‘‘
امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
((كل مصور في النار ّيجعل له ‘بكل صورة صورها ‘نفسا فتعذبه في جهنم )) (صحيح مسلم ‘اللباس الزينة ‘باب تحريم تصوير صؤره الحيوان ____الخ‘ح:٢١١-)
’’ہر مصور جہنم میں جائے گا'ہر تصویر کے عوض جو اس نے بنائی اس کے لیے اللہ تعالیٰ ایک نفس بنادے گا جس کے ساتھ اسے جہنم میں عذاب دیا جائے گا۔‘‘
حضرت ابو طلحہٰ سے مرفوع روایت ہے:
(لاتدخل الملائكة بيتاً فيه كلب ولا تماثيل ) (صحيح مسلم ‘اللباس والزينة ‘باب تحريم تصوير صورة الحيوان ___الخ‘ ح: ٢١-٦)
’’فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویریں ہوں۔‘‘
یہ اور اس مضمون کی دیگر احادیث عام اور ہر تصویر کے بارے میں ہیں خواہ اس کا سایہ ہو یا سایہ نہ ہو یعنی خواہ ان کا جسم ہو یا انہیں دیوار یا کاغذ یا کپڑے وغیرہ پر منقش کرلیا گیا ہو۔حدیث سے ثابت ے کہ نبی ﷺ جب کعبہ میں داخل ہوئے تواس میں تصویریں بھی تھیں 'آپ نے پانی کا ایک ڈول منگوایا اور پانی کے ساتھ تصویروں کو مٹانا شروع کردیا اور فرمایا:
(قاتل الله قوماً يصورونمالا يخلقون ) (مسند ابي داود الطيالسي ‘ ص:٨٧‘ ح: ٦٢٣ والمعجم الكبير للطبراني :١/١٦٧‘ ح:٤-٧)
’’اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو تباہ وبرباد کردے جو ایسی چیزوں کی تصویریں بناتے ہیں' جنہیں وہ پیدا نہیں کرسکتے۔‘‘
البتہ اس دور میں کرنسی نوٹ جن پر بادشاہوں کی تصویریں ہوتی ہیں اور اسی طرح پاسپورٹ اور شناختی کارڈ وغیرہ جن کے پاس رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اس سے مستثنیٰ ہیں۔لیکن ان کی اجازت بھی صرف بقدر حاجت وضرورت ہی ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب