السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے والد فوت ہوگئے اور انہوں نے جدہ شہر میں ایک گھر چھوڑا ہے جس میں میرے بھائیوں کی رہائش ہے ۔والد صاحب نے قریباًایک لاکھ ریال مال بھی چھوڑا ہے ۔میری والدہ اور بھائیوں نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں ترکہ کے مال کے ساتھ ان کے لیے بڑا گھر بنادوں 'لیکن میرا ایک بھائی بہت چھوٹا ہے اوہ وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا لیکن ظاہر ہے کہ اس کی مصلحت بھی اسی میں ہے کہ تو کیا ہمارے لیے اس ترکہ سے گھر بنانا جائز ہے جب کہ چھوٹے بچے کا بھی اس میں حصہ ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر اس چھوٹے بچے کے ولی آپ ہیں اور آپ گھر بنانے میں ہی مصلحت سمجھتے ہیں تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلا تَقرَبوا مالَ اليَتيمِ إِلّا بِالَّتى هِىَ أَحسَنُ حَتّىٰ يَبلُغَ أَشُدَّهُ ۚ... ﴿٣٤﴾... سورةالاسراء
’’اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ وہ بہت ہی پسندیدہ ہو یہاں تک کہ وی جوانی کو پہنچ جائے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب