کیا ان یتیموں کے مال میں تصرف کیا جاسکتا ہے جو خود مالی معاملات کرنے میں کوتاہ ہوں؟
یتیم کا ولی اس کے مال میں ایسا تصرف کرسکتا ہے جو یتیم کے لیے نفع اور فائدہ کا باعث ہو۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور يتيم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ وہ بہت ہی پسندیدہ یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے ۔"
یتیم کا والی اس کے مال میں ایسا تصرف کرسکتا ہے جس سےئ اس کا مال بڑھے اور جس میں اس کی مصلحت ہو۔باقی رہا ایسا تصرف جس سے مال کم ہو یا اسے نقصان پہمچے تو یہ جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ