السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ان یتیموں کے مال میں تصرف کیا جاسکتا ہے جو خود مالی معاملات کرنے میں کوتاہ ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یتیم کا ولی اس کے مال میں ایسا تصرف کرسکتا ہے جو یتیم کے لیے نفع اور فائدہ کا باعث ہو۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلا تَقرَبوا مالَ اليَتيمِ إِلّا بِالَّتى هِىَ أَحسَنُ حَتّىٰ يَبلُغَ أَشُدَّهُ ۚ...﴿٣٤﴾... سورةالاسراء
’’اور يتيم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ وہ بہت ہی پسندیدہ یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے۔‘‘
یتیم کا والی اس کے مال میں ایسا تصرف کرسکتا ہے جس سے اس کا مال بڑھے اور جس میں اس کی مصلحت ہو۔باقی رہا ایسا تصرف جس سے مال کم ہو یا اسے نقصان پہمچے تو یہ جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب