ایک بچے کے والدین فوت ہوگئے تو ہم نے اسے پالنا شروع کردیا۔اس کے چچا اور کچھ دیگر اہل خیر اسے کچھ پیسے بھی دے دیتے ہیں'ممکن ہے کہ اس کے یہ پیسے ہمارے مال میں بھی شامل ہوجاتے ہوں جب کہ ہم اسے جو دیتے ہیں وہ اس سے زیادہ ہوتا ہے اور ہم اسے اپنے گھر کا ایک فرد سمجھتے ہیں۔اس سلسلہ میں آپ ہماری راہنمائی فرمائیں؟ جزاكم الله خيراً
یتیم کو جو صدقات ملتے ہیں'انہیں لینے میں تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ تم اس پر جو خرچ کرتے ہو'وہ اس (صدقات) کے برابر یا اس سے کم ہوں اور جو رقم تمہارے اخراجات سے زیادہ ہو تو اس کی حفاظت کرو اور اسے یتیم کے لیے محفوظ رکھو اور ہاں تمہارے لیے یہ خوشخبری ہے کہ یتیم کی تربیت اوراس سے حسن سلوک کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہیں بے پناہ اجر وثواب سے نوازے گا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ