السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ایک بھائی سعودیہ میں کام کرنا چاہتا ہے اور وہ بحمدللہ مصطفیﷺ کی سنت(سنت نبوی) کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے ا ور فتنوں اور حدود الہی سے تجاوز سے بہت بچنا چاہتا ہے اور یہ صورت حال (حدود الہی سے تجاوز وغیرہ) اسے اس کمپنی میں درپیش ہے جس میں وہ (فی الحال ) کام کرتا ہے ۔اس نے اپنی سند فراغت 'جو اس نے اسکندریہ یونیورسٹی کے کامرس کالج سے 1974ء میں شعبہ معاشیات سے حاصل کی تھی میرے پاس بھیجی ہے ۔ایک سعودی نے مجھ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اگر میں اسے مبلغ پانچ ہزار ریال دے دوں تو وہ اسے سعودی ایئر لائن میں ملازمت دلواسکتا ہے ، سوال یہ ہے کہ کیا یہ معاملہ شریعت کے مطابق ہوگا'فتویٰ عطا فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر امر واقع اسی طرح ہے جیسے آپ نے ذکر کیا ہے تو سعودی ایئر لائن یا کسی بھی دوسرے ادارے میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے رقم دینا کبیرہ گناہ ہے، جس طرح اس رقم کو قبول کرنا بھی کبیرہ گناہ ہے کیونکہ یہ رشوت ہے اور حدیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ نے رشوت لینے اور رشوت دینے والے(دونوں) پر لعنت فرمائی ہے
اس سے اجتناب کیجئے اور حلال طریقے سے رزق طلب کیجئے کیونکہ کسب حلال کے بہت سے دروازے ہیں'لہذا اللہ سے ڈر جائیں اور اسی پر بھروسہ رکھیں۔
﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ...﴿٣﴾... سورةالطلاق
’’جو کوئی اللہ سے ڈرے گا تو وہ اس کے لیے(رنج ومحن سے) مخلصی کی صورت پیدا کردے گا اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب