السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص اپنی والدہ کے ساتھ حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے آیا'وہ دونوں حاجی تھے لیکن جب لوگوں کی کثرت کی وجہ سے حجر اسود کو بوسہ دینا مشکل ہوگیا تو اس نے حجر اسود کے پاس ڈیوٹی پر کھڑے ہوئے ایک شخص کو دس ریال دیئے جس نے لوگوں کو دور ہٹادیا'حجر اسود خالی ہوگیا اور اس شخص اور اس کی والدہ نے بوسہ دے دیا ۔ کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟ کیا ایسا کرنے والے حج ہوگا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگرمعاملہ اسی طرح ہے، جس طرح سوال میں مذکور ہے تو اس شخص کے لیے رشوت دینا جائز نہ تھا۔حجر اسود کو بوسہ دینا سنت ہے، حج کے ارکان اور واجبات میں سے نہیں 'لہذا جو شخص دوسروں کو تکلیف دیئے بغیر چھوسکے یا بوسہ دے سکے تواس کے لیے ایسا کرنا مستحب ہے اور اگر چھونا یا بوسہ دینا ممکن نہ ہو تو عصا کے ساتھ چھولے اور اسے بوسہ دے لے اور اگر ہاتھ یا عصا سے چھونا ممکن نہ ہوتو اس کے برابر آکر اشارہ کردے اور اللہ اکبر کہے، یہ بھی سنت ہے۔
اس کے لیے رشوت دینا قطعاً جائز نہیں خواہ کوئی طواف کرنے والا ہو یا کوئی اور ہو'سب کو اس سے اللہ تعالیٰ کی جناب میں توبہ کرنی چاہیے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب