سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(480) رشوت کے بارے میں حکم اور اس کے اثرات

  • 10852
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1035

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رشوت کے بارے میں حکم شریعت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نص  شریعت  اور اجماع امت  کی روشنی میں  رشوت حرام ہے ۔ رشوت  سے مراد وہ چیز ہے  جو کسی حاکم وغیرہ  کو اس لیے دی جائے  تاکہ وہ  حق  سے اعراض کرے  اور اس   شخص  کی خواہش  کے مطابق فیصلہ کردے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ  نبی اکرمﷺ نے رشوت  لینے اور  رشوت دینے  والے  پر لعنت فرمائی ہے  اور یہ بھی  مروی ہے کہ  نبیﷺ نے رائش  پر بھی لعنت فرمائی ہے ۔اس سے مراد وہ شخص ہے جو دونوں کے درمیان  واسطہ بن کر معاملہ طے کراتا ہے۔ بلاشبہ وہ بھی گناہ   گار ہے اور  مذمت  'عیب  اور سزا کا مستحق ہے  کیونکہ  وہ گناہ اور ظلم  کی باتوں  میں معاون ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے :

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَديدُ العِقابِ ﴿٢﴾... سورةالمائدة

’’اور (دیکھو) تم نیکی اور پرہیز گاری  کے کاموں  میں ایک  دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ  اور ظلم  کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو'کچھ  شک نہیں کہ اللہ  سخت سزا (د ینے)والا ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص371

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ