سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

متوفی(باپ) کے ترکہ کی تقسیم

  • 10835
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 708

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گزارش یہ ہے کہ میرے والد صاحب قضائے الہی سے وفات پاگئے ہیں۔ اس وقت ان کے ورثا میں تین بیٹیاں اور ایک بہن ہے۔ایک بیٹا تھا جو والد صاحب کی زندگی میں ہی فوت ہوگیا تھا ۔ وہ شادی شدہ تھا ، اس کی بیوی، دوبیٹیاں ، چار بیٹے ( یعنی والد صاحب کے پوتے پوتیاں) حیات ہیں۔براہ کرم متوفی کا ترکہ قرآن و سنت کے مطابق تقسیم فرمادیں، کل جائیداد1,10,00,000 روپے ہے۔ شکریہ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
  1. آپ کی بتائی گئی تفصیل کے مطابق آپ کے والد صاحب کے حالیہ ورثا: ان کی 3؍بیٹیاں،2؍پوتیاں،4؍پوتے اور ایک بہن ہے۔
  2. مذکورہ اولاد کی موجود گی (کلالہ نہ ہونے) کی وجہ سے بہن محروم ہوگی۔
  3. 3 بیٹیوں میں کل جائیداد کا دو تہائی(3؍2) حصہ برابر تقسیم ہوگا۔ فرمانِ باری تعالی ہے:
﴿ يوصيكُمُ اللَّهُ فى أَولـٰدِكُم ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثلُ حَظِّ الأُنثَيَينِ ۚ فَإِن كُنَّ نِساءً فَوقَ اثنَتَينِ فَلَهُنَّ ثُلُثا ما تَرَ‌كَ...﴿١١﴾... سورةالنساء

’’اللہ تعالی تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو انہیں مالِ متروکہ کا دوتہائی ملے گا۔‘‘

  1. پوتے پوتیاں عصبہ ہیں۔ باقی مال ان میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ لڑکے کو لڑکی سے ڈبل ملے گا۔ اس کی دلیل درج بالا آیت کریمہ ہی ہے:
﴿ يوصيكُمُ اللَّهُ فى أَولـٰدِكُم ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثلُ حَظِّ الأُنثَيَينِ ۚ...﴿١١﴾... سورةالنساء

کہ’’’’اللہ تعالی تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ