سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(449) سگریٹ نوشی کی مما نعت میں حکمران کے فیصلہ کو۔۔۔۔۔۔۔

  • 10814
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1144

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حکمرانوں نے ایک حکیمانہ فیصلہ  یہ فرمایا ہے  کہ سرکاری  اداروں  میں سگریٹ  نوشی کی ممانعت  کردی ہے ۔اب کچھ ملازمین تو اس فیصلہ  کی پابندی کرتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے  تو کیا یہ لوگ خائن  تصور  ہوں گے ' جو حکمرانوں کے اس  فیصلہ  پر عمل پیرا  نہیں  ہوتے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لوگ اس فیصلہ کی پابندی نہیں کریں گے 'وہ امانت میں خیانت کریں گے  اور دو گناہوں کے مرتکب قرار پائیں گے

(1)سگریٹ پینا بجائے خود ایک حرام اور منکر کام ہے کیونکہ اس کے بہت  زبردست  نقصانات ہیں اور بعض  اوقات  نشہ  تک بھی نوبت  پہنچ جاتی ہے ۔

(2) حکمرانوں نے انہیں اس معصیت  کے ترک  کرنے اور ملازمین  کو اس سے اجتناب کرنے کا جو  حکم دیا ہے 'وہ اس کی بھی نافرمانی کررہے ہیں جب کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّ‌سولَ وَأُولِى الأَمرِ‌ مِنكُم...﴿٥٩﴾... سورةالنساء

’’اے مومنو! اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرو اور جو تم میں سے  صاحب حکومت ہیں ان کی بھی۔‘‘

اور نبی ﷺ  نے فرمایا ہے:

(من اطاعي فقداطاع الله ّومن عصاني فقد عصي الله ومن اطاع اميري فقد  اطاعني  ومن  عصي  اميري فقد  عصاني)(صحيح البخاري ‘الجهاد  ‘باب يقاتل  من وراء الامام ويتقي  به ‘ ح:٢٩٥٧ وصحيح مسلم  ‘الامارة ‘باب وجوب  طاعة الامراء في  غير معصية___الخ‘ ح: ١٨٣٥ والفظ له)

’’جس نے  میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ۔‘‘

(یہ حدیث متفق علیہ ہے اور یہ الفاظ صحیح مسلم کی روایت کے مطابق ہیں)

اطاعت  سے مراد امیر  کی نیکی کے کام میں اطاعت ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:

(انما الطاعة في المعروف ) (صحيح البخاري ‘اخبار الاحاد ‘باب ماجاء في اجازة خبر الواحد ____الخ ‘ح: ٧٢٨٥ وصحيح مسلم الامارةّباب وجوب  طاعة الامراء في غير معصية_____ الخ ح:١٨٤-)

’’اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص342

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ