السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک خیراتی سکیم کے لیے اس کے سربراہ کے خوف اور خجالت کی وجہ سے چندہ دیا کہ اگر میرا بس چلتا تو میں ایک پیسہ بھی چندہ نہ دیتا تو کیا میرے اس عمل کا مجھے اس طرح پورا ثواب ملے گا جس طرح میں نے بطیب خاطر اور اپنی مرضی سے خرچ کیاہو 'امید ہے دلیل کے ساتھ جواب دیں گے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر صورت حال اسی طرح ہے جیسے آپ نے ذکر کی ہے 'تو اس رقم کے خرچ کرنے کی وجہ سے آپ کو کوئی اجر وثواب نہیں ملے گا کیونکہ آپ کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے خرچ کرنا نہیں تاھ بلکہ آپ نے تو اپنے اس ساتھی کے خوف کی وجہ سے خرچ کیا ہے اور صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
((انما الاعمال بالنيات ‘وانما لكل امري ء مانويٰ ) ) (صحيح البخاري ّبدء الوحي ‘باب كيف كا ن بدء الوحي الي رسول الله _____الض ح: ١ صحيح مسلم ّالامارة ‘باب قوله صلي الله عليه وسلم انما الاعمال باالنيات ___الخ ح:١٩-٧)
’’تمام اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے اور ہر اس شخص کے لیے صرف وہی ہے جو وہ نیت کرے‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب