السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ایک شخص اپنے مدیر سے اچھے انداز میں گفتگو کرتا ہے 'اسے کوئی اچھا تحفہ بھی دیتا ہے اور بظاہر احترام سے پیش آتا ہے لیکن دل سے اسے پسند نہیں کرتا اور چاہتا ہے کہ ا س کا تبادلہ ہوجائے تو کیا یہ بھی نفاق ہے ؟ یاد رہے کہ یہ مدیر اچھے صفات کا مالک ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بسم الله والحمد لله! واجب ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے لیے اس کی خیر خواہی کرے، اس کی عدم موجودگی میں اس کے لیے دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت اور توفیق دے اور ہدیہ دینا ترک کردے کیونکہ ہدیہ کسی ایسی جگہ نہیں دینا چاہیے جہاں وہ رشوت بن سکتا ہو لیکن اس کی ہمدردی وخیر خواہی کرنا چاہیے اور سجدہ میں اور نماز کے آخر میں اس کے لیے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اسے امانت کے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، مومن اپنے بھائی کا آئینہ ہے 'نفاق اور رشوت سے اجتناب کرو البتہ اچھے اور شائستہ انداز میں گفتگو کرنا عین مطلوب ہے مثلاً آپ اسے السلام علیکم کہہ سکتے ہیں یہ پوچھ سکتے ہیں کہ آپ کا کیا حال ہے؟ آپ کے اہل وعیال کیا حال ہے؟ وغیرہ
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب