السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے نمائندگی کرنے کے معاوضے کے طور پر مال دیا گیا لیکن میں اپنے کام کی جگہ سے باہر گہا ہی نہیں اور معاوضہ حق اسی کا ہوتا ہے جو نمائندگی کے لیے باہر جائے تو میں اس مال کا کیا کروں 'کیا اسے زیر تعمیر مسجد کے لیے خرچ کرسکتا ہوں یا کیا کروں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان جیسے مسائل میں میری رائے یہ ہے کہ جب ایک شخص کو نمائندگی دی جائے اور وہ نمائندگی کے لیے نہ جائے تو چاہیے کہ اس کے سینئر افسر سے اوپر جو سینئر اور ذمہ دار اس تک صورت حال کو پہنچایا جائے اور اسے بتایا جائے کہ اس نے نمائندگی کے لیے جانے کے بغیر ہی مجھے نمائندہ مقرر کردیا تھا تاکہ زیادہ سینئر ذمہ دار کو اس دوسرے افسر کی خیانت کا علم ہوسکے اور اس کے ساتھ وہ معاملہ کیاجاسکےجس کے خیانت کرنے والے مستحق ہوں،اس لیے کہ اگر ذمہ دار لوگ ہی عام لوگوں کو اس قسم کی حیلہ سازیوں کا عادی بنائیں جس سے معاشرہ خراب ہو 'خیانت کا چلن عام ہو اور ہم آلام ومصائب میں مبتلا ہوں تو اصلاح کون کرے گا'اس لیے میری رائے میں زیادہ سینیر ذمہ دار وں تک صورت حال کو پہنچانا چاہیے اور اس طرح لیے ہوئے پیسے حکومت کو واپس کردینے چاہییں ۔ بعض لوگ اس طرح کی خرابیوں میں مبتلا ہوگئے کہ وہ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو ناجائز طور پر نوازنے کے لیے حکومت کا مال ناحق کھاتے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ کام جوآپ نے سرانجام دیا ہی نہیں تو حکومت سے اس کا معاوضہ کیوں وصول کرتے ہیں اور اس سینیر افسر کے لیے یہ کس طرح حلال ہے کہ جو نیئر لوگوں کے لیے اس طرح کے ،مواقع فراہم کرے۔
میرے سامنے بھی یہ بیان کیا گیا ہے کہ ہم ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ بسا اوقات ایک شخص بہت زیادہ محنت کرکے بڑے اچھے نتائج پیش کرتا ہے مگر قوانین میں اس طرح کی کوئی گنجائش نہیں کہ اس کی اس زائد محنت کا اسے صلہ دیا جائے لہذا اسے اس کی محنت کا صلہ دینے کے لیے اس طرح حیلہ بازی سے کام لیا جاتا ہے لیکن میرے نزدیک یہ بات صحیح نہیں ہے اس لیے کہ جو شخص محنت سے کام کرکے اچھے نتائج پیش کرتا ہے تو اس نے تو اپنے کھانے پینے کو حلال کرلیا'اللہ تعالیٰ اسے جزائے خیر سے نوازے ۔اگر اس نے اپنی ذمہ داری سے زیادہ کام کیا ہے تو اسے تعریفی سرٹیفکٹ دیا جاسکتا ہے جو اس کے پاس رہے گا اور آئندہ اس کے کام آسکتا ہے یا اس کا افسر زیادہ سینیئر افسر کو اپنے فرض سے زیادہ کام کرنے پر اسے معاوضہ دینے کے لیے لکھے لیکن کوئی ایسی صورت حال جائز نہیں جس میں ہم کسی بھی شخص کو یا اپنے آپ کو یا حکوم کو دھوکا دیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب