سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(430) کیا یہ کام جائز ہے؟

  • 10795
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1001

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک نوجوان ہوں 'ابھی تک کوئی  ملازمت  حاصل نہیں کرسکا البتہ ایک مسجد میں اذان  دے رہا ہوں  توس امام مسجد  نے مجھ سے کہا ہے کہ  میں محکمہ اوقاف  میں تمہارا نام  لکھوادیتا ہوں تاکہ  تم  تنخواہ حاصل کرسکو اور بطورمؤذن  کسی اور شخص کا فرضی نام  لکھوادیتا ہوں تاکہ  تم تنخواہ  بھی اور  اذان  کا معاوضہ بھی حاصل کرسکو تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ جائز ہے  کہ میں کسی اور شخص کے نام پر تنخواہ اور اذان کا معاوضہ وصول کروں'کیا یہ جھوٹ ہے یا نہیں ؟ اور اگر  اس طرح میں  نے جھوٹی تنخواہ لے لی ہو تو اس کا کای کروں یعنی صدقہ  کردوں یا کیا  کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ایک غلط اور جھوٹا کام ہے  جو کہ جائز نہیں ہے ۔آپ کو چاہیے کہ  اوقاف  سے لی ہوئی تنخواہ واپس کردیں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر اسے فقراء وغیرہ میں تقسیم کردیں کیونکہ یہ مال  ناحق لیا گیاہے' اسے مستحق لوگوں پر صرف  نہی کیا گیا 'لہذا اسے نیکی کے کاموں مثلاً فقراء کے لیے یا باتھ رومز وغیرہ کی اصلاح کے لیے خرچ کرنا واجب ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص331

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ