السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے کسی دوسرے شخص کو قرآن کریم کے حفظ کے مدرسہ پر خرچ کرنے کے لیے رقم دی اور اس شخص نے اور بھی مال جمع کیا اوراس سے ایک بڑی گاڑی خرید لی اور وہ کہتا ہے کہ یہ گاڑی مدرسہ کے لیے ہے لیکن اس نے اس کی اپنے نام پر رجسٹریشن کروالی ہے تواس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ مسئلہ تفصیل طلب ہے ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس شخص کا اپنے نام پر گاڑی کی رجسٹریشن کرانا بہت بڑی غلطی اور مدرسہ تحفیظ قرآن کے ساتھ زیادتی ہے' کیونکہ اگر اس شخص اوراس مدرسہ میں اختلاف ہوجائے اور معاملہ عدالت تک چلاجائے تو عدالت توکاغذات دیکھ کر اسی کے حق میں فیصلہ کرے گی ' جس کے نام پر گاڑی کی رجسٹریشن ہوگی لہذا کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ گاڑی یا کوئی اور چیز جو کسی ادارے کی ہو۔' اسے اپنا نام لکھوائے'الا یہ کہ وضاحت کر دی جائے کہ یہ گاڑی وغیرہ اس کی نہیں بلکہ ادارے کی ہے اور وہ محض اس ادارے کے سرپرست یا دلیل کی حیثیت سے اپنا نام لکھوارہا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اسے خرچ کرنے کے لیے جو مال دیا گیا ہے'اگر وہ مدرسہ کی عمومی ضروریات کے لیے ہے تو اس سے مدرسہ کے لیے گاڑی وغیرہ خریدی جاسکتی ہے اور اگر یہ مال اساتذہ اور طلبہ کے لیے خاص وتو پھر اسے ان کے علاوہ دیگر امور پر خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب