سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(416) سفارش

  • 10781
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1193

سوال

(416) سفارش

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سفارش کے بارے میں کیا حکم ہے'کیا یہ حرام ہے؟مثلاً جب میں کوئی ملازمت حاصل کرنا چاہوں یا سکول میں داخلے کا مسئلہ  درپیش ہویا  اس طرح کاکوئی  اور معاملہ  ہو اور  میں کسی سے سفارش کرالوں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اولا:حصول ملازمت  کے سلسلہ  میں سفارش  سےاگر کسی ایسے انسان  کی حق تلفی  ہوتی ہو'جو اس ملازمت کے  لیے  تم سے زیادہ بہتر اور زیادہ حق دار  ہو مثلاً یہ کہ متعلقہ  ملازمت کے   حوالہ  سے اس کی  علمی استعداد زیادہ ہو یا وہ اس کام کو تم سے زیادہ بہتر اندازمیں سرانجام دینے  کی صلاحیت رکھتا ہو و پھر سفارش کرانا حرام ہے' کیونکہ اس شخص پر بھی ظلم ہے جو تم سے زیادہ  حق دار ہے اور یہ حکمرانوں پر بھی ظلم ہے کہ انہیں زیادہ قابل 'مستعد اور باصلاحیت لوگوں سے  محروم کرنا ہے اور یہ امت کے ساتھ بھی زیادتی ہےکہ اسے ان لوگوں کی خدمات سے محروم کرنا ہے جو کام کو زیادہ  بہتر اور موزوں طور  پر سرانجام  دینے کی صلاحیت  رکھتے ہوں اور پھر اس سے عداوت 'کینے ' نفرتیں اور بدگمانیاں بھی جنم لیتی ہیں" جس سے معاشرہ خراب ہوتا ہے اور اگر سفارش سے کسی کا حق ضائع نہ ہوتا ہو یا کسی  کو کوئی نقصان  نہ پہنچتا ہو تو پھر یہ جائز ہے بلکہ شرعاً اس کی ترغیب  بھی دی گئی ہے اور سفارش  کرنے والے کو ان شاء اللہ اجر وثواب بھی ملے گا کیونکہ حدیث سے یہ ثابت  ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :

(اشفعوا تؤجروا‘ ويقضي الله علي لسان نبيه ماشاء ) (صحيح البخاري ‘الزكاة ‘باب التحريض علي الصدقة والشفاعة فيها ‘ ح: ١٤٣٢ وصحيح مسلم ‘باب استحباب الشفاعة فيما ليس بحرام ‘ ح: ٢٦٢٧)

’’سفارش کرو تمہیں اجر وثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کی زبانی  جو چاہتا ہے فیصلہ  فرمادیتا ہے۔‘‘

ثانیاً: مدارس 'دینی  ادارے اور یونیورسٹیاں امت کی فلاح وبہبود کے ادارے ہیں 'ان اداروں میں وہ تعلیم دی جاتی ہے 'جو دین ودنیا کے اعتبار سے منفعت بخش ہے'لہذا امت کے کسی فرد کوان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کا دوسروں سے زیادہ حق  نہیں ہے'لہذا ان میں داخلہ  سفارش کی بجائے  دیگر امور  مثلاً میرٹ وغیرہ کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔سفارش کرنے والے  کو اگر یہ معلوم  ہو کہ  اس کی سفارش کی  وجہ سے کوئی ایسا شخص داخلہ سے محروم  ہوسکتا ہے ' جو اہلیت  یا عمر  یا اسبقیت  کے اعتبار سے مقدم ہو تو پھر سفارش  ممنوع  ہوگی کیونکہ  اس میں محروم  رہ جانے والے پر ظلم ہوگا یا وہ کسی  دور دراز اسکول میں داخلہ  لینے پر مجبور ہوجائے گا' جس کی وجہ سے اسے بہت تکلیف ہوگی اور  دوسرے کو راحت اور پھر اس سے معاشرے  میں کدورتیں ' نفرتیں اور خرابیاں بھی  پیدا ہوتی ہیں لہذا ان حالات  میں سفارش جائز نہیں ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص324

محدث فتویٰ

تبصرے