سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(284) سنن مؤکدہ کی قضا اور فرض نماز کے بعد جگہ بدلنے کاحکم

  • 1078
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 1117

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب وقت ختم ہو جائے تو تب بھی سنن مؤکدہ کی قضا ادا کی جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ہاں! اگر بھول جانے یا سو جانے کی صورت میں سنن مؤکدہ نہ پڑھی جا سکی ہوں تو ان کی قضا ادا کی جائے گی کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے حسب ذیل ارشاد گرامی کے عموم کا یہی تقاضا ہے:

«مَنْ نَام عنَ صَلَاةً اَوْ نَسيها فليصلها إِذَا ذَکَرَهَا» (صحيح البخاري، المواقيت باب من نسی صلاة فليصل اذا ذکر، ح: ۵۹۷ وصحيح مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاة الفائتة، ح: ۶۸۴ (۳۱۵) واللفظ له)

’’جو شخص سو جائے یا بھول کر نماز ادا نہ کرے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے، تواسے پڑھ لے۔‘‘

’’اور حدیث حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا  میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  ایک بار مشغولیت کی وجہ سے ظہر کے بعد والی سنتیں ادا نہیں فرما سکے تھے تو آپ نے نماز عصر کے بعد ان کی قضا کی تھی۔‘‘ (صحیح البخاري، السہو، باب اذا کلم وہو یصلی فاشار بیدہ واستمع: ۱۲۳۳)

اگر کوئی شخص ان کو جان بوجھ کر ترک کر دے حتیٰ کہ ان کا وقت ختم ہو جائے تووہ اس کی قضا نہ کرے کیونکہ سنن مؤکدہ ایسی عبادات ہیں جن کے اوقات متعین ہیں اور وہ عبادات جن کے اوقات متعین ہیں، اگر ان کے اوقات کو جان بوجھ کر ضائع کر دیا جائے ، تو وہ قبول نہیں ہوتیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ301

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ