السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دعوت کے لیے کچھ دعاۃ تعلیم وتربیت کے اسلوب کو اختیار کرتے ہیں 'جب کہ کچھ لوگ عام لوگوں کے مجمعوں میں وعظ ونصیحت اور تقریر کے انداز کو اختیار کرتے ہیں۔اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے۔ دعوت کے لیے کون سا اسلوب زیادہ کامیاب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میری رائے میں دعوت کے یہ مختلف اسلوب بھی بندوں پراللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نعمت ہیں کہ مثلاً ایک شخص واعظ ہے'اللہ تعالیٰ نے اسے قدرت کلام اور بیان وتاثیر سے نوازا ہے تواس کےلیے وعظ کے اسلوب کو اختیار کرنا ہی زیادہ موزوں ہوگا۔اسی طرح ایک شخص کواللہ تعالیٰ نے اسے قدرت کلام اور بیان وتاثیر سے نوازا ہے تو اس کے لیے دعظ کے اسلوب کواختیار کرنا ہی زیادہ موزوں ہوگا۔اسی طرح ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے نرمی 'شائستگی اور ایسی لطافت سے نوازا ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں میں اترجاتا ہے۔اس طرح کے داعی کا اسلوب پہلے سے زیادہ بہتر ہوتا ہے خصو صاً جب کہ وہ بات اچھے طریقے سے نہ کرسکتا ہو'کیونکہ بعض داعیوں کے پاس علم تو ہوتاہے لیکنوہ دوسروں سے بات اچھے طریقے سے نہیں کرسکتے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل اپنے بندوں میں تقسیم فرمارکھا ہے'اس نے درجات میں بعض کو بعض پر سر بلندی عطا فرمائی ہے ۔ میری رائے میں ہر انسان کو وسہ اسلوب اختیار کرنا چاہیے 'جس کے سرانجام دینے سے وہ عاجز وقاصر ہو۔اسے چاہیے کہ اپنے آپ پر اعتماد کرے اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتا رہے 'اس طرح اسے جب بھی کوئی مشکل پیش آئے گی وہ اس سے نجات حاصل کرلے گا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب