السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کچھ لوگ سختی کے بغیر باز نہیں آتے تو ایسے لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں کچھ لوگ ایسے سختی کے بغیر باز نہیں آتے لیکن ایسی سختی جو مصلحت کے خلاف ہو یا جس کا نتیجہ اس سے بھی برا نکلتا ہو تو وہ جائز نہیں ہے کیونکہ واجب یہ ہے کہ حکمت ودانش کو اختیار کیا جائے ' سختی یعنی مارنا 'ادب سکھانا اورقید کرنا تو حکمرانوں کا کام ہے۔ عام لوگوں کا فرض یہ ہے کہ وہ حق کو بیان کردیں اور برے کاموں کی تردیدکردیں 'باقی رہا برائی کو ہاتھ سے مٹانا تو یہ حکمرانوں کا منصب ہے'یہ ان پر فرض ہے کہ وہ بقدر استطاعت برائی کو ختم کریں کیونکہ وہ اس کے ذمہ دار ہیں۔
اگر انسان اپنے ہاتھ سے اس برائی کو مٹانا چاہے جو وہ دیکھے تو اس سے خرابی پیدا ہوسکتی ہے'جو اس برئی سے بھی بڑھ کر ہو لہذا اس معاملہ میں حکمت ودانش سے کام لینا چاہیے ۔آپ برائی کو اپنے ہاتھ سے اپنے گھر میں تو مٹاسکتے ہیں لیکن اگر اس برائی کو بازار میں اپنے ہاتھ سے روکنے کی کوشش کریں تو ہوسکتا ہے کہ کہ اس کا نتیجہ اس برائی سے بھی زیادہ برا ہے ثابت ہو'اس صورت میں آپ کے لیے واجب ہے کہ بات اس شخص تک پہنچادیں ' جسے بازار میں اپنے ہاتھ سے برائی ختم کردینے کی قدرت حاصل ہو۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب