سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(380) متعدد اسلامی جماعتیں اوران کا اختلاف

  • 10755
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1359

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل  ان اسلامی جماعتوں کے بارے میں بہت گفتگو ہوتی ہے ' جو دعوت  الی اللہ  کا کام کرتی ہیں کہ ہم ان میں سے کس جماعت کی پیروی  کریں؟ ان جماعتوں کےا ختلاف کے بارے میں ایک مسلمان  کا موقف کیا ہونا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کے بارے میں میرا موقف  یہ ہے کہ یہ ایک بہت دردناک اور افسوس ناک بات ہے۔ ڈرہے کہ  یہ اسلامی  تحریک ختم ہی نہ ہوجائے  اوراپنے  اختلاف وانتشار کی وجہ  سے مٹ ہی نہ جائے کیونکہ لوگ جب مختلف  فرقوں  میں بٹ جائیں تو پھر وہ اس طرح  ہوجاتے ہیں 'جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا  ہے:

﴿وَلا تَنـٰزَعوا فَتَفشَلوا وَتَذهَبَ ر‌يحُكُم ۖ ... ﴿٤٦﴾... سورةالانفال

’’اور آپس میں جھگڑا نہ کرنا  کہ (ایسا کروگے  تو) تم بزدل ہوجاؤ گے اور تمہارا اقبال  جاات رہے گا۔‘‘

یعنی جب لوگ فرقہ بندیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور آپس میں جھگڑنے لگتے ہیں ' تو وہ بزدل  ہوجاتے ہیں'خائب  وخاسر ہوجاتے ہیں 'ان کا اقبال  کتم ہوجاتا ہے اور ان کا کوئی وزن  باقی نہیں رہتا ۔ دشمنان اسلام اس انتشار اور  خلفشار سے  خوش  ہوتے ہیں اور اختلافات  کی ہوا کو بھڑکاتے ہیں 'ایک دوسرے  کے پاس آکر ان کے خلاف باتیں کرتے 'مسلمان بھائیوں  اور اللہ تعالیٰ کے دین  کے داعیوں میں عداوت اور بعض پیدا کرتے ہیں۔

 ہم پر واجب ہے کہ  ہم اللہ تعالیٰ 'اس کے رسول  اور اس کے دین  کے ان دشمنوں کی چالوں  کو ناکام ونامراد بنادیں  اور امت واحدہ بن جائیں ، ہم ایک دوسرے  سے مل جل کر رہیں'ایک دوسرے  سےاستفادہ کریں۔اپنے آپ کو داعی  کے طور پر پیش کریں ۔اس کے لیے  طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ ہر شہر  کے زعماء جن کا اپنے بھائیوں میں اثر  ورسوخ ہو'  صورت حال کا جائزہ لیں اور بالاتفاق ایل ایسا لائحہ عمل  تشکیل  دیں' جو سب   کےیے قابل  قبول ہو۔ دعوت الی اللہ کا اندازہ  اور اسلوب  مختلف  بھی ہوتو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس  بات کی کوئی  اہمیت نہیں ہے کہ ہم  نے کیا اسلوب اختیار کیا ہے۔ بلکہ اہمیت تو اس بات کی ہے کہ ہم سب  بھائی بھائی بن کر حق پر جمع  ہوجائیں اور پیکر مہر وفا بن جائیں۔

سائل نے  جو یہ پوچھا ہے کہ  ان جماعتوں اور گروہوں  میں سے اچھا کون ہے؟ تو اس کے جواب میں اگر  میں یہ کہوں کہ فلاں جامعت  یا فلاں  گروہ افضل ہے 'تو یہ تو گویا اس فرقہ بندی کو تسلیم  کرنے والی بات ہوئی حالانکہ میں اسے تسلیم نہیں کرات ۔ میری  رائے میں واجب یہ ہے کہ ہم  اپنے اس معاملہ کا صدق اور اللہ عزوجل 'اس کی کتاب 'اس کے رسول ' مسلمان حکمران اور مسلمان  عوام کے لیے  اخلاص کے ساتھ  جائزہ لیں اور آپس میں ایک ہی  جسم کے مانند ہوجائیں کیونکہ الحمد للہ ! حق بالکل واضح ہے ۔حق  صرف اسی سے مخفی رہ سکتا ہےجو منکر ہو یا متکبر اور جو شخص حق کے آگے سر تسلیم خم  کرنے والا ہوتو اسے بلاشک وشبہ  حق کی توفیق مل ہی جاتی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص302

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ