السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی انسان کسی دوسرےانسان کو دعوت دے تو وہ کیسے آغاز کرے اور اس سے کس طرح گفتگو کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سائل کی مراد شائد دعوت الی اللہ سے ہے ' تو دوعوت الی اللہ حکمت 'اچھی وعظ و نصیحت اور نرمی سے ہونی چاہیے'جیساکہ نبی ﷺ جب مختلف علاقوں میں اپنے قاصد روانہ فرماتے تو آپ حکم دیتے کہ وہ اپنی دعوت کاآغاز کرنا چاہیے 'جیسا کہ نبی ﷺ جب مختلف علاقوں میں اپنے قاصد روانہ فرماتے تو آپ حکم دیتے کہ وہ اپنی آغاز زیادہ اہم باتوں سے کریں حضرت معاذ ر ضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کرتے وقت آپ نے فرمایا تھا:
((فليكن اول ما تدعوهم الي ان يوحدوا الله تعاليٰ فاذا عرفوا ذلك فاخبرهم ان الله فرض عليهم خمس صلوات في يومهم وليلتهم فاذا صلوا فاخبرهم ان الله افترض عليهم زكاة في اموالهم توخذ من غنيهم فترد علي فقير هم)) (صحيح البخاري ‘التوحيد‘باب ماجاء في دعاء النبي____ الخ‘ ح: ٧٣٧٢ وصحيح مسلم الايمان ‘باب الدعاء الي شهادتين وشرائع الاسلام ‘ ح: ١٩)
’’سب سے پہلے انہیں یہ دعوت دو کہ وہ اللہ تعالیٰ کی توحید کواختیار کریں 'جب وہ اسے پہچان لیں تو پھر انہیں یہ بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض قرار دی ہیں اور جب وہ نماز پڑھنا شروع کردیں تو پھر انہیں یہ بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اموال پر زکوۃ کو فرض قرار دیا ہے 'جسے ان کے دولت مند سے وصول کرکے فقیر میں تقسیم کردیا جائے گا۔‘‘
الغرض! جو بات زیادہ اہم ہو اس سے آغاز کیا جائے گا، داعی کو چاہیے کہ وہ موقع اور مناسب وقت کو پیش نظر رکھے اور دعوت دینے کے لیے یہ مناسب ہوتا ہے کہ خود اس آدمی کے گھر چلاجائے اور اسے دعوت دے۔
یہ بھی مناسب ہے کہ وقت کی نزاکت کو پیش نظر رکھے کیونکہ کسی وقت دعوت دینا مناسب ہوتا ہے اور کسی وقت مناسب نہیں ہوتا۔ بہرحال ہر عقل مند اور صاحب بصیرت مسلمان کو یہ معلوم ہونی چاہیے کہ وہ لوگوں کو حق کی دعوت کس طرح دے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب