السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الحمد لله وحده والصلاة والسلام علي من لانبي بعده وبعد:
ہم ایک بستی میں ان بدعات کی وجہ سے بے حس قلق واضطراب کی زندگی بسر کررہے ہیں 'جن کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔امید ہے کہ ان بدعات سے متعلق ہمیں شافی جواب عطا فرماکر راہنمائی فرمائیں گے تاکہ ہم فتنہ وفساد میں مبتلا ہونے کی بجائے اسلام کی صحیح تعلیمات پر عمل کریں 'بدعات کو ترک کردیں اور اپنی بستی کے لوگوں کو بھی سمجھائیں ۔براہ کرم اس موضوع کی اچھی اچھی کتب کی طرف راہنمائی فرمائے۔۔۔۔!
ثانیاً: ہم نوجوان توحمدللہ دین کی طرف مائل ہیں مگر ہمیں اہنے آباء کی طرف سے سختیوں اور مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ مادیت
میں مبتلا اور دینی امور سے یکسر غافل ہوچکے ہیں'لہذا ایسی بہترین کتب کی بھی نشان دہی فرمائیں جو بدعات سے پاک ہوں اور راہ راست کی طرف راہنمائی کرنے میں مفید ثابت ہوں ، ہمارے آباء کے دین کی طرف متوجہ ہونے اور جہالت 'خرافات اور بدعات کے انکار کی وجہ سے ہمیں ہما ری ضروریات سے بھی محروم کررہے ہیں 'لہذا کچھ کتابوں کی فہرست ضرور ارسال فرمائیں تاکہ ہمارے لیے ممکن ہو کہتو ہم ان میں سے کچھ خرید لیں اور علم وبصیرت کی بنیاد پر اپنے رب کی عبادت کریں کیا یہ بات صحیح ہے کہ کچھ احادیث موضوع اور ضعیف بھی ہی'سوال یہ ہے کہ ہم انہیں کس طرح پہنچانیں خصوصاً جب کہ یہ بعض آئمہ کی زبان پر بھی عام ہیں؟
ثالثاٍ: یہ جو شاذلیہ 'احمدیہ اور برہانیہ وغیرہ مختلف طریقے ہیں 'ان کی کیا حقیقت ہے؟ ہم ن کی کس طرح تردید کریں؟ اس موضوع پر شافی کتب کون کون سی ہیں؟ کیا ان طریقوں سے وابستہ لوگ حق پر ہیں جیسا کہ ان کا دعویٰ ہے؟
رابعاً:ہم دیکھتے ہیں کہ ایک مذہب کے آئمہ دوسروں کی مخالفت کرتے ہیں ۔بالآخر لڑائی جھگڑے کی صورت اختیار کر لیتی ہے 'جس کی وجہ سے بعض نمازی نماز پڑھنا ہی چھوڑدیتے ہیں تو اس کے بارے میں بھی ہم شافی جواب معلوم کرنا چاہتے ہیں؟ کیا یہ ضروری ہے کہ ہم کسی ایک مذہب کی پیروی کریں مختلف مذاہب میں کس طرح کی تطبیق دی جائے تاکہ اختلاف ختم ہوجائے؟
خامساً: کچھ لوگ کتاب اللہ پر بھی دست درازی کرتے اور آیات کی اپنی خواہش کے مطابق تفسیر کرنے لگتے ہیں تاکہ لوگوں کو گمراہ کرسکیں مثلاً کچھ لوگ سورہ آل عمران کی آیت کریمہ :
﴿الَّذينَ يَذكُرونَ اللَّهَ قِيـٰمًا وَقُعودًا وَعَلىٰ جُنوبِهِم ...﴿١٩١﴾... سورة آل عمران
’’جو کھڑے ' بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں )اللہ کو یاد کرتے ہیں۔‘‘
کی تفسیر اس طرح کرتے ہیں کہاس سے مراد یہ ہے کہ اللہ کا ذکر کرتے وقت رقص کیا جائے اور پھر اس انداز سے ذکر کرتے وقت وہ کئی ایسے الفاظ منہ سے نکالتے ہیں جن کا مفہوم واضح نہیں ہوتا اور دائیں بائیں جھکتے ہوئے عجیب طریقے سے اللہ ہو اللہ ہو کی آوازیں نکالتے ہیں اس طرح اپنی خواہش نفس سے تفسیر کی اور بھی کئی مثالیں ہیں"مثلاً یہ لوگ خاندا نی منصوبہ بندی کو 'عشقیہ اشعار کو اور موسیقی کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی نعت کو جائز قرار دیتے ہیں ۔امید ہے کہ ان تمام دینی امور میں آپ ہماری رہنمائی فرمائیں گے'حق بات سمجھائیں گے'دین میں بدعات ایجاد کرنے والوں کی تردید فرمائیں گے اور اس موجوع سے متعلق بہترین کتب کی نشان دہی بھی فرمائیں گے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اولاً اگر آپ ان بدعات کا بھی ذکر کردیتے ہیں جن کے بارے میں آپ جواب چاہتے ہیں'تو ہمیں جواب دینے میں آسانی ہوتی 'تاہم اس سلسلہ میں ہم آپ کو ایک بہت عظیم اصو ل بتادیتے ہیں اور وہ یہ کہ عبادات کے بارے میں اصل یہ ہے کہ تمام عبادات ممنوع ہیں سوائے ان کے جن کے بارے میںکوئی شرعی دلیل موجود ہو' یعنی کسی شرعی دلیل کے بغیر کسی عبادت'یا اس کی تعداد یا ادا کرنے کے لیے اس کی کیفیت کو شرعی قرار نہیں دیا جاسکتا 'لہذا جو شخص اللہ تعالیٰ کے دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کرے 'جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم نہ دیا ہو تو وہ مردود ہے 'کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:
((من عمل عملاً ليس عليه امرنا فهو رد)) ( صحيح مسلم ‘الاقضية ‘باب نقض الاحكام الباطلة ورد محدثات الامور‘ ح: ١٧١٨)
’’جو شخص کوئی ایسا عمل کرے'جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘
ثانیاً:ہم آپ کو یہ نصیحت کریں گے کہ اللہ تعالیٰ کیکتاب کو سیکھو' غوروفکر کےساتھ کثرت سے تلاوت کرو، اس کے مطابق عمل کرو' نیز رسول اللہ ﷺ کی سنت کا علم حاصل کرو اور صحیح بخاری 'صحیح مسلم اور دیگر کتب کا مطالعہ کرو اور اگر کسی بات کے سمجھنے میں کوئی اشکال محسوس ہوتو اہل علم سے پوچھ لو۔
ثالثاً: شاذلیہ 'احمدیہ اور برہانیہ وغیرہ یہ سب گ مراہ طریقے ہیں۔ مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ ان میں سے کسی ایک طریقہ کی بھی پیروی کرے بلکہ ہر مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ حضرت محمدﷺ کے طریقہ کی پیروی کرے اور آپ کے خؒفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے نقش قدم پر چلے اور ان لوگوں کی اتباع کرے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق عمل کیا تھا۔نبی ﷺ نے فرمایا تھا:
((لاتزال طائفة من امتي قائمة بامرالله لايضرهم من خذلهم او خالفهم ّ حتي ٰ ياتي امرالله وهم ظاهرون علي الناس))(صحيح ممسلم ‘الامارة ‘باب قوله صلي الله عليه وسلم لاتزال طائفة من امتي ظاهرين علي الحق لايضرهم من خالفهم ‘ ح: ١-٣٩ بعد ح: ١٩٢٣)
’’میری امت کا ایک گرو ہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گا'انہیں پریشان کرنے والا یا ان کی مخالفت کرنےوالا انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا حتی کہ اللہ تعالیٰ کا امر آجائے اور یہ گروہ لوگوں میں ظاہر ہے۔‘‘
نیز آپ نے فرمایا :
((خير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ))(صحيح البخاري ‘الشهادات‘باب لا يشهد علي شهادة جور اذا شهد ‘ ح: ٢٦٥٢ وصحيح مسلم ّفضائل الصحابة‘ باب فضل الصحابة___الخ‘ ح: ٢٥٣٣)(
’’سب سے بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں' پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے اور پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے۔‘‘
آپ نے یہ بھی فرمایا تھا:
’’یہودی عیسائی بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے مگر میری یہ امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی ۔ایک کے سوا تمام فرقے جہنم رسید ہوں گے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا 'یا رسول اللہ ﷺ! وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ نے فرمایا وہ لوگ جو اس طرح کے دین پر ہوں گے' جس طرح کے دین پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں۔‘‘
ان کی تردید کے لیے ضروری ہے کہ آپ ان عقائد 'ان کی بدعات اوران کے شبہات کی تفصیلات معلوم کریں'کتاب وسنت کی روشنی میں ان کا جائزہ لیںاور سنن وبدعات اور ان کے شبہات کی تفصیلا ت معلوم کریں 'کتاب وسنت کی روشنی میں ان کا جائزہ لیں اور سنن وبدعات کے موضوع پر جو کتابیں لکھی گئی ہیں'ان سے بھی مدد لیں۔اس سلسلہ میں عندالرحمن وکیل كی"مصرع التصوف"امام شاطبی ؒ کی "الاعتصام "شیخ علی محفوظ کی "الابداع في مضار الابتداع " شیخ علی محفوظ کی"اغاثهةالهفان من مصائد الشيطان " اوراس طرح کی دیگر کتب کافی مفید ثابت ہوسکتی ہیںَ
رابعاً: مذاہب اربعہ کے ائمہ کے درمیان فقہی فروع میں جو اختلاف ہے'تو اس کے کئی اسباب ہوتے ہیں مثلاً یہ کہ ایک حدیث بعض ائمہ کے نزدیک صحیح ہوتی ہے اور بعض کے نزدیک صحیح نہیں ہوتی'یا ایک کو حدیث پہنچ گئی ہوتی ہے اور دوسرے کو پہنچی نہیں ہوتی 'یا اس طرح کے کچھ اسباب ہیں ۔بہرحال مسلمان پر واجب ہے کہ وہ ان آئمہ کے بارے میں حسن ظن رکھے 'ان میں سے ہرایک اپنے فقہی موقف میں مجتہد اورطالب حق ہے۔اگر اجتہاد صحیح ہوتو اسے دوگان اجر ملے گا 'ایک اجر کے اجتہاد کرنے کا اور دوسرا صحیح اجتہاد کرنے کا اور اگر اجتہاد غلط ہو توپھر بھی اجتہاد کرنے کا ایک اجر ضرور ملے گا اور غلطی معاف ہے۔جہاں تک ان ائمہ اربعہ کی تقلید کا سوال ہے' تو جس شخص کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ حق کو دلیل کے ساتھ اخذ کرسکے تو اس کے لیے دلیل کے ساتھ اخذ کرنا واجب ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہوتو وہ حسب امکان اہل علم میں سے جو نزدیک قابل اعتماد ہو اس کی تقلید کرے اور یہ اختلاف (اصول میں نہیں بلکہ) فروع میں ہے۔
اس اختلاف کا نتیجہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ اختلاف کرنےوالے ایک دوسرے کے پیچھے نماز ہی نہ پڑھیں ۔بلکہ واجب یہ ہے کہ یہ سب لوگ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ لیں ۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ تابعین کرام اور تبع تابعین کا بھی آپس میں فروعی مسائل میں اختلاف تھا مگر اس کے باوجود وہا یک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
خامساً قرآن مجید کی تفسیر کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ قرآن مجید کی قرآن مجید سنت رسولﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کے اقوال کے ساتھ تفسیر کی جائے اوراس سلسلہ میں اسالیب لغت اور مقاصد شریعت سے بھی مدد لی جائے۔آپ نے بعض حضرات کے حوالہ سے اپنے سوال میں (الذين يذكرون الله قياماًوقعوداً وعلي جنوبهم) کی جو تفسیر ذکر کی ہے تو یہ باطل تفسیر ہے'اس کی مطلقًا کوئی اصل نہیں ہے۔ہم آپ کو وصیت کریں گے کہ اس طرح کی دیگر کتب تفسیر کا مطالعہ کریں تاکہ قابل اعتماد ائمہ تفسیر کے کلام کی روشنی میں حق بات کو معلوم کرسکیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب