السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس وقت سارے عالم اسلام کے نوجوانوں میں بیداری کی جو تحریک ہے 'اس کے بارے میں آپ کے کای ارشادات ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ تحریک ہر مومن کے لیے باعث مسرت ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ اسے اسلامی تحریک یا اسلامی تجدید ونشاط کی تحریک کے نام سے موسوم کرنا چاہیے ۔اس تحریک کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے اور اسے کتاب وسنت کے دامن سے وابستہ رہنے کی تلقین کی جانی چاہیے اور قائدین اور کارکنوں کو نصیحت کی جائے کہ وہ غلو اور افراط سے اجتناب کریں تاکہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ پر عمل ہوسکے:
﴿يـٰأَهلَ الكِتـٰبِ لا تَغلوا فى دينِكُم...﴿١٧١﴾... سورةالنساء
’’اے اہل کتاب ! اپنے دین (کی بات) میں ناحق مبالغہ نہ کرو۔‘‘
اور نبی ﷺ نے فرمایا ہے:
((اياكم والغلو في الدين ‘فانما اهلك من كان قبلكم الغلو في الدين )) (سنن النسائي مناسك الحج ‘باب التقاط الحصي ‘ ح:٣-٥٩)
’’دین میں ناحق مبالغہ سے بچو' کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو دین میں ناحق مبالغہ نے ہی تباہ وبرباد کردیاتھا۔‘‘
نیز نبی ﷺ نے فرمایا ہے:
((هلك المتنطعون ‘قالها ثلاثاً )) (صحيح مسلم ‘العلم ‘باب هلك المتنطعون ‘ ح: ٢٦٧-)
’’غلو کرنے والے ہلاک ہوگئے'آپ نے یہ بات تین بار ارشاد فرمائی۔‘‘
واجب یہ ہے کہ نوجوان ہمیشہ اللہ کی طرف توجہ رکھیں اور اس سے ہمیشہ توفیق 'دلوں اور عملوں کی درستی اور حق پر ثابت قدمی طلب کرتے رہیں' قرآن کریم کی گہرے تدبر اور غور فکر سے تلاوت کرتے رہیں اور دین کے دوسرے بڑے ماخذ سنت مطہرہ پر عمل کرتے ہیں ' کیونکہ سنت مطہرہ کتاب اللہ کی تفسیر ہے ' جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَأَنزَلنا إِلَيكَ الذِّكرَ لِتُبَيِّنَ لِلنّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيهِم وَلَعَلَّهُم يَتَفَكَّرونَ ﴿٤٤﴾... سورةالنحل
’’اور ہم نے تم پر بھی یہ کتاب نازل کیہے تاکہ جو (ارشادات ) لوگوں پر نازل ہوتے ہیں وہ ان کے لیے بیان کردو اور تاکہ غور کریں‘‘
نیزاللہ عزوجل نے فرمایا :
﴿وَما أَنزَلنا عَلَيكَ الكِتـٰبَ إِلّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِى اختَلَفوا فيهِ ۙ وَهُدًى وَرَحمَةً لِقَومٍ يُؤمِنونَ ﴿٦٤﴾... سورةالنحل
’’اورہم نے جو تم پر کتاب نازل کی ہے تو اس کے لیے جس امر میں ان لوگوں کو اختلاف ہے تم اس کا فیصلہ کردو اور یہ مومنوں کے لیےہدایت اور رحمت ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف دعوت دینے والوں پر بھی واجب ہے کہ وہ اس اسلامی تحریک کے ساتھ تعاون کریں 'تحریک سے وابستہ لوگوں سے تبادل افکار کرتے رہیں اور ان شکوک وشبہات کو دور کرنے کی کوشش کرتے رہیں ' جو تحریک سے وابستہ بعض لوگوں کے دلوں میں پیدا ہوتے رہتے ہیں' کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوٰنِ ۚ ... ﴿٢﴾... سورةالمائدة
’’اور (دیکھو) نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب