السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وہ سپاہی جن کی سرحدوں پر نصب اسلحہ پر ڈیوٹی ہے کیا وہ نماز خوف پڑھ سکتے ہیں؟ ان کے لیے جنگ نہ ہونے کی وجہ سے نماز خوف پڑھنا کیونکر جائز ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مجاہدین کے لیے نماز اس وقت ہے'جب وہ دشمن کے بالمقابل صف آراہوں یا جس وقت وہ دشمن کی طرف کا خطرہ محسوس کرتے ہوں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِذا كُنتَ فيهِم فَأَقَمتَ لَهُمُ الصَّلوٰةَ فَلتَقُم طائِفَةٌ مِنهُم مَعَكَ وَليَأخُذوا أَسلِحَتَهُم فَإِذا سَجَدوا فَليَكونوا مِن وَرائِكُم وَلتَأتِ طائِفَةٌ أُخرىٰ لَم يُصَلّوا فَليُصَلّوا مَعَكَ وَليَأخُذوا حِذرَهُم وَأَسلِحَتَهُم ۗ وَدَّ الَّذينَ كَفَروا لَو تَغفُلونَ عَن أَسلِحَتِكُم وَأَمتِعَتِكُم فَيَميلونَ عَلَيكُم مَيلَةً وٰحِدَةً ۚ ...﴿١٠٢﴾... سورةالنساء
’’اور (اے پیغمبر!) جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز پڑھانے لگو تو چاہے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ مسلح ہوکر کھڑی رہے'جب وہ سجدہ کرچکیں تو پردے ہوجائیں۔ پھر دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی '(ان کی جگہ) آئے اور ہوشیار اور مسلح ہوکر تمہارے ساتھ نماز ادا کرے۔کافر اس گھات میں ہیں کہ تم ذرا اپنے ہتھیاروں اور سامان سے غافل ہوجاؤ کہ تم پر یکبارگی حملہ کردیں۔‘‘
"صحیحین' میں صالح بن خوات سے سے روایت ہے انہوں نے ان صحابہ سے بیان کیا ہے' جنہوں نے غزوۃ ذات الرقاع کے دن نبی ﷺ کے ساتھ نماز خوف ادا کی تھی 'وہ بیان کرتے ہیں:
(( عمن صلي مع رسول الله صلي الله عليه وسلم ّيوم ذات الرقاع صلاة الخوف ‘ان طائفة صفت معه ‘ وطائفة وجاه العدو‘ فسلي بالذين معه ركعة ‘ ثم ثبت قائماً واتموا لانفسهم ‘ ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو‘وجاءت الطائفة الاخريٰ فصلي بهم الركعة التي بقيت‘ ثم ثبت جالساً ‘ واتموا لانفسهم ‘ثم سلم بهم )) (صحيح البخاري ‘المغازي ‘باب غزوة ذآت الرقاع ‘ ح : ٤١٢٩ وصحيح مسلم ‘ صلاة المسافرين ‘باب صلاة الخوف ‘ ح:٨٤٦ والفظ له)
’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی ایک جماعت نے نبی ﷺ کے ساتھ صف باندھی اور ایک جماعت دشمن کے بالمقابل تھی'آپ نے ان لوگوں کو جوآپ کے ساتھ تھے ایک رکعت نماز پڑھائی 'آپ کھڑے رہے مگر انہوں نے اپنی نماز کو پورا کرلیا اور پھر جاکر دشمن کے بالمقابل صف آراء ہوگئے۔ پھر دوسری جماعت آگئی تو نبی ﷺ نے انہیں وہ رکعت پڑھادی جوآپ کی باقی رہ گئی تھی۔آپ یہ رکعت پڑھ کر بیٹھ گئے اور انہوں نے اپنی نماز کو پورا کرلیا تو آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیردیا۔‘‘ (الفاظ صحیح مسلم کی روایت کے ہیں)
"صحیحین "میں حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((غزوت مع النبي صلي الله عليه وسلم قبل نجد فوازينا العدو فصاففنا هم فقام رسول الله صلي الله عليه وسلم يصلي لنا‘ فقامت طائفة علي العدو معه واقبلت طائفة علي العدو‘ فركع رسول الله صلي الله عليه وسلم بمن معه وسجد سجدتين ‘ ثم انصرفوا مكان الطائفة التي لم تصل فجاؤا فركع رسول الله صلي الله عليه وسلم بهم ركعة وسجد سجدتين ثم سلم فقام كل واحد منهم فركع لنفسه ركعة وسجد سجدتين ))(صحيح البخاري ‘ صلاة الخوف ‘باب صلاة الخوف ‘ ح: ٩٤٢ وصحيح مسلم ‘ صلاة المسافرين ‘باب صلاة الخوف‘ح: ٨٣٩)
’’میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نجد کی طرف ایک غزوہ میں شرکت کی'ہم نے دشمن کے سامنے ہوکر صفیں باندھیں تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی ۔اہک جماعت آپ کے ساتھ نماز میں شریک تھی جب کہ دوسری جماعت دشمن کے سامنے صف آرا تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے ساتھ تھے رکوع کیا اور سجدے کیے اور پھر یہ جماعت دشمن کے سامنے صف آرا تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے ساتھ تھے رکوع کای اور دوسجدے کیے اور پھر یہ جماعت اس جماعت کی جگہ چلی گئی جس نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی تھی'وہ آئے تو رسول اللہ ﷺ نے بھی ایک رکوع اور دو سجدوں کے ساتھ ایک رکعت پڑھادی اور پھر سلام پھیردیا تو ان میں سے ہر ایک نے ایک ایک رکوع اور دو سجدوں کے ساتھ ایک رکعت اپنے پر پڑھ لی۔‘‘ (یہ الفاظ صحیح بخاری کی روایت کے ہیں)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((شهدت مع رسول الله صلي الله عليه وسلم صلاة الخوف ‘فصفنا صفين : صف خلف رسول الله صلي الله عليه وسلم والعدو بيننا وبين القبلةّ فكبر النبي صلي الله عليه وسلم وكبرنا جميعاً‘ ثم ركع وركعنا جميعاً‘ ثم رفع راسه من الركوع ورفعنا جميعاً‘ ثم انحذر بالسجود والصف الذي يليه ‘ وقام الصف المؤخر في نحر العدو فلما قضي النبي صلي الله عليه وسلم السجود‘وقام الصف الذي يليه ‘ وانحدر الصف المؤخر بالسجود ‘وقاموا ‘ ثم تقدم الصف المؤخر ‘وتاخر الصف المقدم ‘ ثم ركع النبي صلي الله عليه وسلم وركعنا جميعاً‘ ثم رفع راسه من الركوع ورفعنا جميعاً‘ ثم النحدر بالسجود والصف الذي يليه الذي كان مؤخراً في الركعة الاوليٰ وقام الصف المؤخر في نحور العدو فلما قضي النبي صلي الله عليه وسلم السجود والصف الذي يليه ‘انحدر الصف المؤخر بالسجود ‘ فسجدوا ‘ ثم سلم النبي صلي الله عليه وسلم وسلمنا جميعاً)) (صحيح مسلم ‘صلاة المسافرين ‘باب صلاة الخوف ّ ح:٨٤-)
’’میں رسول اللہﷺ کے ساتھ نماز خوف میں حاضر تھا'ہم نے دو صفیں باندھیں۔ایک صف تو رسول اللہﷺ کے پیچھے تھی اور دشمن ہمارے مقابلے کے مابین تھا۔ نبیﷺ نے اللہ اکبر کہا تو ہم سب نے بھی اللہ اکبر کہا 'پھر آپ نے رکوع کیا تو ہم سب نے بھی رکوع کیا'پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم سب نے بھی رکوع سے سراٹھایا پھر آپ نے سجدہ کیا اور اس جماعت نے سجدہ کیا جوآپ کے ساتھ ملی ہوئی تھی جب کہ پچھلی صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی نبیﷺ نے جب سجدے کو پورا کرلیا اور آپ کے ساتھ والی صف کھڑی ہوگئی تو پھر پچھلی صف نے سجدہ کیا اور پھر وہ کھڑے ہوگئے پھر پچھلے صف آگے آگئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی'پھر نبیﷺ نے رکوع کیا 'پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم سب نے بھی رکوع سے سر اٹھایا پھر آپ سجدے میں چلے گئے تو وہ اگلی صف بھی سجدے میں چلی گئی' جو آپ کے ساتھ تھی یعنی جو پہلی رکعت کے وقت پیچھے تھی اور اب پچھلی سف دشمن کے سامنے کھڑی تھی۔ جب نبیﷺ اور آپ کے ساتھ والی صف نے سجدہ پورا کرلیا تو پھر دوسری صف نے سجدہ کیا 'پھر نبیﷺ نے سلام پھیردیا تو ہم سب نے بھی سلام پھیردیا۔‘‘(اسے امام مسلم ؒ نے اپنی 'صحیح " میں روایت کیا ہے)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب