سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(350) مردوں کے لیے سونے سے مزین گھڑی اور قلم ۔۔۔۔

  • 10726
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1143

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے  75 ریال کی ایک گھڑی خریدی ہے 'جو 18 قیراط کے سونے  سے مزین ہے۔ جب  میں نے  دوکان  دار سے بات  کی کہ  سونے  کی گھڑیاں استعمال  کرنا تو مردوں  کے لیے جائز نہیں ہے' تو  اس نے کہا کہ اسے سونے  کی گھڑی نہیں کاہ جاسکتا کیونکہ اگر یہ سونے کی گھڑی ہوتی ' تو  اس کی قیمت  اس سے زیادہ ہوتی ہے لیکن اکثر گھڑیوں کو زنگ  سے بچانے کے لیے سونے کے پانی  سے مزین کردیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی گھڑی  استعمال کرنا جائز ہے؟ اگر جائز   نہیں تو میں کیا کروں؟ اس طرح اس قلم کے استعمال  کرنے کے بارے میں کیا حکم  ہے کہ  جس کی نب  پر سونے کا پانی  چڑھایا گیا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسے پہننا ناجائز ہے کیونکہ سونے یا سونے سے مزین گھڑی یا سونے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں' یہ سب کچھ مردوں کے لیے حرام ہے، یہ گھڑی اپنی بیوی یا کسی اور محرم کو دے دو'آپ اسے بیچ بھی سکتے ہیں۔آپ کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:

((احل الذهب  والحرير لاناث امتي ‘وحرم علي ذكورها)) (سنن النسائي ‘الزينة ‘باب تحريم  الذهب علي الرجال ‘ ح:٥١٥١ وجامع الترمذي ‘ ح : ١٧٢- ومسنداحمد ;٤/٣٩٤ّ٤-٨)

’’سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال مگر مردوں کے لیے حرام قرار دیاگیا ہے۔‘‘

نبیﷺ نے سونے کی انگوٹھی  پہننے سے منع فرمایا ہے' تو سونے کی گھڑی کے استعمال کی ممانعت  تو اور بھی شدید ہوگی۔ باقی رہے وہ قلم جن کی نب  پر سونے کا پانی چڑھا ہوتو مومن مردوں کے لیے زیادہ احتیاط  اسی میں ہے کہ وہ انھیں بھی استعمال نہ کریں'کیونکہ یہ بھی  بعض وجوہ سے  انگوٹھی   سے مشابہ  رکھتے ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص275

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ