السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیاصبح کی جماعت کھڑی ہوجانے کے بعد سنتیں پڑھ سکتے ہیں یا جماعت میں شامل ہوجا نا چاہئے ۔؟ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جب جماعت نماز فجر کی کھڑی ہو جائے اس وقت دو رکعت سنت فجر کی پڑھ لے یا شامل جماعت ہو جاوے ۔ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نماز فجر کھڑی ہو جانے کی صورت میں سنتیں نماز کے فورا بعد پڑھ لینی چاہئیں۔جس کی دلیل سیدنا یحیی بن سعید کی روایت ہے جو دار قطنی میں مروی ہے۔ عَنْ يَحْيٰی بْنِ سَعِيْدٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّه أَنَّه جَائَ وَالنَّبِیُّ ﷺ يُصَلِّیْ صَلاَةَ الفَجر فَصَلّٰی مَعَه فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فَقَالَ لَهُ النَّبِیُّ ﷺ: مَا هَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ ؟ قَالَ : لَمْ أَکُنْ صَلَّيْتُهُمَا قَبْلَ الْفَجْرِ- فَسَکَتَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا- (ص ۳۸۴ الجزء الاول باب قَضَائِ الصَّلاَةِ بَعْدَ وَقْتِهَا وَمَنْ دَخَلَ فِی صَلاَةٍ فَخَرَجَ وَقْتُهَا قَبْلَ تَمَامِهَا کتاب الصلاة)’’سیدنا یحییٰ بن سعید اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک وہ آئے اس حال میں کہ نبی کریم ﷺ فجر کی نماز پڑھا رہے تھے پس اس نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی پس جب سلام پھیرا اس نے کھڑے ہو کر فجر کی دو رکعات ادا کیں نبیﷺنے اس کو کہا کیا ہیں یہ دو رکعتیں تو اس نے کہا میں نے ان دونوں کو فجر سے پہلے نہیں پڑھا آپ ﷺ خاموش ہو گئے آپ نے کچھ نہ کہا‘‘ اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ فجر کی سنتیں نماز فجر کے فورا بعد ادا کی جا سکتی ہے۔تفصیل کے لئےفتوی نمبر(1750) پرکلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |