السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الحمد لله وبعده: بحوث علمیہ وافتاء کی کمیٹی نے اس استفتاء کا جائزہ لیا ' جو علی بن عبداللہ کی طرف سے پیش کیا گیا ہے کہ ہمارے کچھ دوستوں کے مابین مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی ' گھڑی اور بٹن وغیرہ استعمال کرنے کے موضوع پر گفتگو ہوئی ' تو بعض نے اسے حرام قراردیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ جس طرح سونے کے دانت استعمال کرنا جائز ہیں اسی طرح مردوں کے لیے سونے کی یہ چیزیں استعمال کرنا بھی جائز ہے۔اگر سونا مردوں کے لیے حرام ہوتا تو بہت سے لوگ سونے کے دانت استعمال نہ کرتے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ سونے کے دانت تو حلال ہوں مگر سونا پہننا حرام ہو؟ اس گفتگو کی وجہ سے یہ مسئلہ ہمارے لیے مشتبہ ہوگیا ہے لہذا امید ہے کہ فتویٰ عطا فرمائیں گے۔ جس سے اس کی حلت وحرمت واضح ہوجائے۔جزاكم الله عنا وعن المسلمين كل خير
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کمیٹی نے اس کا حسب ذیل جواب دیا : مردوں کے لیے سونا پہننا حرام ہے خواہ وہ انگوٹھی ہو یا گھڑی کا چین یا بٹن یا دانت یا اس طرح کی کوئی اور چیز کیونکہ امام بخاری ؒ ومسلم نے صحیحین میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے:
((امرنا رسول الله صلي الله عليه وسلم بسبع ونهانا عن سبع ____ ونهانا عن خواتيم ّاو عن تختم بالذهب ‘ وعن شرب بالفضة____ الحديث)) صحيح البخاري ‘اللباس ‘باب كواتيم الذهب ‘ ح:٥٨٦٣ وصحيح مسلم اللباس ‘باب تحريم استعمال اناء الذهب والفضة ___الخ ‘ ح:٢-٦٦ والفظ له )
’’رسول اللہ ﷺ نے ہمیں چار چیزوں کا حکم دیا اور سات سے منع فرمایا ۔۔۔آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی اور چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ۔۔۔۔‘‘(الحدیث )
امام احمد' ترمذی اور نسائی ؒ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:
((احل الذهب والحرير لاناث امتي ّوحرم علي ذكورها )) (سنن الناسئي ‘الزينة ‘باب تحريم الذهب علي الرجل ‘ ح: ٥١٥١ وجامر الترمذي ‘ ح: ١٧٢- ومسند احمد :٤/٣٩٤/٤-٤)
’’سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام قراردیا گیا ہے۔‘‘
صحیحین میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:
((لاتشربوا في آنية الذهب والفضة‘ ولا تاكلوا في صحافها فانها لهم في الدنيا ولنا في الاخرة)) (صحيح البخاري ‘الاطعمهة‘ باب الاكل في اناء مفضض ‘ح:٥٤٢٦ وصحيح مسلم ّاللباس باب تحريم اناء الزهب والفضة ‘ ح: ٢-٦٨)
’’سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اوعر نہ ان سے بنی ہوئی پلیٹوں میں کھاؤ کہ یہ برتن کافروں کے لیے دنیا میں اورہمارے لیے آخرت میں ہوں گے۔‘‘
صحیح مسلم میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
((الذي يشرب في اناء الفضة انما يجر جر في بطنه نار جهنم )) (صحيح البخاري ‘الاشربة‘باب آنية الفضة ‘ ح: ٥634 وصحيحغ مسلم ‘اللباس ّباب تحريم استعمال اواني الذهب والفضة ____الخ‘ ح: ٢-٦٥)
’’جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔‘‘
البتہ بوقت ضرورت سونے کا دانت یا ناک استعمال کرنا جائز ہے جب کوئی اور چیز اس کے قائم مقام نہ ہوسکتی ہوتو پھر یہ جائز ہے'لیکن انگوٹھی ' چین یا بٹن وغیرہ کا استعمال قطعاً جائز نہیں ہے' کیونکہ اس کی ضرورت نہیں۔ مردوں کے لیے سونے کی گھڑی یا سونے کا قلم استعمال کرنا بھی جائز نہیں-
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب