السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اوقات نماز کے علاوہ کھیلوں وغیرہ کے وقت نیکر پہننے کے بارے میں کای حکم ہے' جب کہ اس سے کسی فتنہ میں مبتلاہونے کا بھی کوئی اندیشہ نہ ہو/ امید ہے کہ دلائل کے ساتھ اس سوال کا جواب عطا فرمائیں گے' راہنمائی فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہماری رائے میں ان نیکروں مثلاً کچھے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے، جن سے مقام خاص ہی چھپتا ہو اوسر دونوں رانوں کے اکثر حصے ننگے رہتے ہوں کواہ اسے کھیل میں استعمال کیا جائے یا بازار میں'خواہ نماز کا وقت نہ بھی ہو۔البتہ اس وقت اس قسم کے لباس کا استعمال قابل معافی ہے، جب انسان اپنے گھر میں کسی پرائیوٹ کا م میں مصروف ہو اور اسے کوئی نہ دیکھ رہا ہو۔اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی ﷺ نے جرہد اسلمی کو دیکھا کہ ان کا تہبند ان کی ران کے کچھ حصے سے ڈھلک گیا ہے تو آپ نے فرمایا:
((غط فخذيك فان الفخذين عورة)) (مسند احمد :٥/٢٩- والمستدرك علي الصحيحين للحاكم :٤/١٨-‘ ح: ٧٣٦١ )
’’اپنے دونوں رانوں کو ڈھانپ لو کیونکہ ران پردہ ہے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب