سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(336) زہد کی وجہ سے لباس کا اہتمام ترک کردینا

  • 10707
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1005

سوال

(336) زہد کی وجہ سے لباس کا اہتمام ترک کردینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم دیکھتے ہیں کہ بعض نوجوان لباس  کے بارے میں اہتمام نہیں کرتے اور دنیا  کے لباس کو اہمیت  نہ دینے  کو وہ زہدخیال کرتے ہیں اور اس کےاہتمام کو وقت  کا ضیاع  سمجھتے ہیں' جبکہ بعض دیگر  نوجوان ان کی تردید میں نبی ﷺ کی یہ حدیث  پیش کرتے ہیں:

((ان الله جميل يحب الجامل )) (صحيح مسلمم ّالايمان‘ باب تحريم الكبر  وبيانه ح: ٩١)

’’اللہ  جمیل ہے اور  وہ جما ل  کو پسند  فرماتا ہے۔‘‘ آپ کی اس مسئلہ میں کیا رائے ہے؟ جزاکم اللہ خیراً


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں آتا ہے کہ  اللہ تعالیٰ اپنے  کسی بندے  کو جب انعام  سے نوازتا ہے'تو وہ اس بات  کو پسند  فرماتا ہے کہ اپنے  بندے  پر نعمت  کے اثر  کو دیکھے' نبی ﷺ نے جو فرمایا ہے:

((ازهد  في الدنيا ّ يحبك الله )) (سنن ابن ماجه ّالزهد ‘باب الزهد في الدنيا ّ ح: ٤١-٢)

’’دنیا میں زہد  اختیار کرو 'اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا۔‘‘

تو اس زہد  کی حقیقت  یہ ہے کہ  آدمی  مال جمع کرنے کی حرص نہ کرے اور مال کی اس قدر کثرت طلب نہ کرے  جو اسے آخرت  سے غافل  کردے لیکن اگر اللہ تعالیٰ بندے  کو مال حلال عطا فرمائے اورا سے  نعمتوں کی  فراوانی سے نوازے   تو پھر نعمت کا حق یہ ہے کہ اس کا شکر ادا کیا جائے اور اسے وہاں خرچ کیا جائے جہاں خرش کرنے کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہو۔

اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے کی پاکیز ہ چیزوں کو جائز قرار دیا ہے اور زینت اختیار کرنے  یعنی اچھا لباس پہننے کا حکم دیا ہے تو ظاہری لباس کی طرف توجہ نہ دینا اور اپنے آپ کو اس طرح کی گھٹیا صورت میں ظاہر کرنا جسے دیکھنے والے ناپسند کریں درست نہیں  ہے۔افضل  صورت یہ ہے کہ آدمی لباس وغیرہ میں میانہ روی  کو اختیار کرے کہ نہ اسراف اور فضول خرچی ہو اور نہ بخل اور کنجوسی۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص265

محدث فتویٰ

تبصرے