السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ اپنے دوسرے کپڑوں کو تو ٹخنوں سے اوپر اٹحائے رکھتے ہیں مگر ان کی شلواریں نیچے لٹکی ہوتی ہیں تو اس کےت بارے میں کای حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کپڑے کو نیچے لٹکانا حرام اور منکر ہے خواہ وہ قمیص ہو یا تہہ بند یا شلوار یا پاجامہ اور لٹکانے سے مراد یہ ہے کہ اسے ٹخنوں سے نیچے لٹکایا جائے' کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:
((مااسفل من الكعبين من الازار فهو في النار )) (صحيح البخاري ‘اللباس‘باب ما اسفل من الكعبين فغو في النار‘ ح: ٥٧٨٧ )
’’تہ بند کاجو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم کی آگ میں جائے گا۔‘‘
اور نبی ﷺ ے یہ بھی فرمایا ہے:
((ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة‘ولا ينظر اليهم ّولا يزكيهم ّولهم عذاب اليم المسبل (ازاره) والمنان ‘والمنفق سلعته بالحلف الكاذب ))(صحيح مسلم‘ الايمان ‘باب غلظ تحريم اسبال الازار المن بالعطية___الخ‘ ح : ١-٦)
’’تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ کلام فرمائے گا'نہ ان کی طرف(نظر رحمت سے) دیکھے گا' نہ انہیں پاک کرےگا اورا ن کے لیے دردناک عذاب ہوگا (1) کپڑے کو لٹکانے والا (2)احسان جتلانے والا اور(3) جھوٹی قسم کے ساتھ اپنے سودے بیچنے والا۔‘‘
اس حدیث کو امام نے اپنی "صحیح " میں بیان فرمایا ہے نبی ﷺ نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے یہ بھی فرمایا تھا:
((اياك واسبال الازار فانها من المخيلة ) ( سنن ابي داود ‘للباسّ باب ماجاء في اسبال الازارّ ح: ٤-٨٤)
’’کپڑے کو نیچے لٹکانے سے پرہیز کرو کیونکہ یہ تکبر ہے۔‘‘
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ کپڑا نیچے لٹکانا کبیرہ گناہ ہے' خواہ ایسا کرنے والا یہ گمان کرے کہ اس کا مقصد تکبر نہیں ہے ' کیونکہ احادیث کے عموم واطلاق سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ کبیرہ گناہ ہے اور جس مقصد تکبر ہوتو پھر یہ گناہ اور بھی شدید اور سنگین ہوجائے گا ' کیونکہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے:
((من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله اليه يوم القيامة )) (صحيح البخاري ‘اللباس ‘باب من جر ازاره من غير خيلاء‘ ح :٥٧٨٤ وصحيح مسلم باب تحريم جر الثواب خيلاء_____‘ ح :٢-٨٥)
’’جو شخص ازراہ تکبر اپنے کپڑے ' قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔‘‘
اور یہ گناہ (شدید اور سنگین) اس لیے ہے کہ اس شخص نے بیک وقت دو جرم کیے ہیں' یعنی کپڑے کوق لٹکانا اور تکبر کرنا ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس سے بچائے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب عرض کیا کہ یارسول اللہ ! کوشش کے باوجود میرا کپڑا لٹک جاتا ہے تو آپ نے فرمایا:
((لست ممن يصنعه خيلاء )) (صحيح البخاري ‘للباس ‘باب من جر ازاره من غير خيلاء ‘ ح: ٥٧٨٤ وسننن ابي داود‘ ح: ٤-٨٥)
’’آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو ازراہ تکبر ایسا کرتے ہیں۔‘‘
تو یہ حدیث اس بات پر دلیل نہیں کرتی کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا اس شخص کے لیے جائز ہے' جس کامقصد تکبر نہ ہو بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ جس شخص کا تہ بند یا شلوار تکبر وفخر کے قصد کے بغیر لٹک گیا اور اس نے اسے اوپر اٹھالیا اور کپڑے کو درست کرلیا تو اسے گناہ نہیں ہوگا۔ جو لوگ شلواروں کو ٹخنوں سے نیچے لٹکا لیتے ہیں تو یہ جائز نہیں ہے بلکہ تمام احادیث پر عمل کے پیش نظر سنت یہ ہے کہ قمیص ہو یا کوئی اور کپڑا' وہ نصف پنڈلی اور ٹخنے کے درمیان ہوبنا چاہیے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب