السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اسلام میں نیکی کا کیا تصور ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!حُسنِ نیت سے اور حُصول ثواب کے لیے کیے جانے والا ہر عمل جس میں ہمدردی شامل ہو، نیکی کے زمرے میں آتا ہے. نیکی ایک ایسا عمل ہے جو اپنے اندر خیر اور فلاح سمیٹے ہوئے ہے، نیکی ہمدردی بھی ہے نیکی مسیحائی بھی ہے، نیکی تن بدن کو مہکا دینے والے احساس کا نام ہے نیکی آخرت کی کامیابی کی خواہش کا نام ہے. قرآن حکیم نے نیکی کے اس جامع تصور کو یوں بیان کیا ہے : ﴿لَيسَ البِرَّ أَن تُوَلّوا وُجوهَكُم قِبَلَ المَشرِقِ وَالمَغرِبِ وَلـٰكِنَّ البِرَّ مَن ءامَنَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ وَالمَلـٰئِكَةِ وَالكِتـٰبِ وَالنَّبِيّـۧنَ وَءاتَى المالَ عَلىٰ حُبِّهِ ذَوِى القُربىٰ وَاليَتـٰمىٰ وَالمَسـٰكينَ وَابنَ السَّبيلِ وَالسّائِلينَ وَفِى الرِّقابِ وَأَقامَ الصَّلوٰةَ وَءاتَى الزَّكوٰةَ وَالموفونَ بِعَهدِهِم إِذا عـٰهَدوا ۖ وَالصّـٰبِرينَ فِى البَأساءِ وَالضَّرّاءِ وَحينَ البَأسِ ۗ أُولـٰئِكَ الَّذينَ صَدَقوا ۖ وَأُولـٰئِكَ هُمُ المُتَّقونَ ﴿١٧٧﴾... سورةالبقرة
’’نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیز گار ہیںo‘‘ اس آیتِ کریمہ میں پیش کردہ نیکی کا تصور انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر حاوی ہے، خواہ ان کا تعلق مذہب سے ہو یا معیشت سے، معاشرت سے ہو یا سیاست سے، حالت جنگ سے ہو یا حالت امن سے، گویا نیکی اطاعتِ الٰہی کی اس کیفیت کا نام ہے جو پوری زندگی کے احوال کو محیط ہوتی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |