السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
منیرا ایک بڑا بھائی ہے جو میرا بہت مذاق اڑاتا رہتا ہے۔وہ میرے بارے میں کہتا ہے کہ میں منافق ہوں کیونکہ میں تنہائی میں اپنے کمرے میں گابے سنتا ہوں۔ کچھ مدت کے بعد میں دسوسے میں مبتلا ہوکر اس دین سے دور ہوجاؤں گا۔میں نے اسے بہت سمجھایا کہ وہ ان باتوں سے باز آجائے مگر وہ نصیحت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔ میری راہنامئی فرمائیں کہ میں کیا کروں؟ جزاكم الله خيراً
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واجب یہ ہے کہ آپ اس کے راہ راست پر آنے سے مایوس نہ ہوں ۔(دیکھا گیا ہے کہ) بہت سے لوگ ایسے تھے جن کے اعمال درست نہ تھے مگر پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انہیں ہدایت سے سرفراز فرمادیا 'لہذا اپنے بھائی کو کثرت سے سمجھاتے رہیں ۔انہیں دینی موضوع پر کچھ کیسٹیں اور کتابیں بھی بطور تحفہ دے دیں شاید آپ کے ہاتھ سے اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت فرمادے۔ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:
((لان يهدي الله بك رجلاً واحداً خير لك من ان يكون لك حمر النعم )) (صحيح البخاري ‘ فضائل اصحاب النبي صلي الله عليه وسلم باب مناقب علي بن ابي طالب ۔۔۔۔الخ‘ ح: ٣٧-١ وصحيح مسلم ‘ فضائل الصحابة ‘باب من فضائل علي بن ابه طالب‘ ح: ٢٤-٦)
’’اگر آپ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ایک شخص کو بھی ہدایت عطا فرمادے تو یہ آپ کے لیے سرخ اونٹوں (کی دولت ) سے بھی زیادہ بہتر ہے۔‘‘
آپ انہیں بار بار سمجھاتے رہیں اور اس کی طرف سے پہنچنے والی اذیت پر صبر کریں جس طرح کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا:
﴿يـٰبُنَىَّ أَقِمِ الصَّلوٰةَ وَأمُر بِالمَعروفِ وَانهَ عَنِ المُنكَرِ وَاصبِر عَلىٰ ما أَصابَكَ ۖ إِنَّ ذٰلِكَ مِن عَزمِ الأُمورِ ﴿١٧﴾... سورة لقمان
’’پیارے بیٹے !نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو ) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بے شک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب