اگر میں اپنی ماں کی طرف سے نیت کرکے صدقہ کروں تو کیا یہ جائز ہے؟ کیا اس صدقہ کا اسے ثواب پہنچے گا؟
ہاں یہ جائز ہے کہ انسان اپنے فوت شدہ والدین کی طرف سے صدقہ کرے جس کی طرف صدقہ کیا جائے اسے اس کا ثواب پہنچ جاتا ہے۔اس کی دلیل صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا 'یارسول اللہ ! میری والدہ کا اچانک انتقال ہوگیا ہے' انہیں اگر بات کرنے کا موقع ملتا تو وہ ضرور صدقہ کرتیں۔کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کرسکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ اس طرح نبی ﷺ نے سعد بن عبادہ رضیاللہ عنہ کو اجازت دی تھی کہ وہ مدینہ میں اپنے کھجور کے باغ کو اپنی ماں کی وفات کے بعد ان کی طرف سے صدقہ کردیں۔ لیکن افضل یہ ہے کہ انسان اپنے ماں باپ کےلیے دعا کرے اور نیک اعمال اپنے ثواب کے لیے کرے کیونکہ سلف سے یہی منقول ہے'بلکہ نبی ﷺ کا یہ ارشاد بھی اس پر دلالت کرتا ہے:
"انسان جب فوت ہوجاتا ہے تو تین کے سوا اس کا ہر عمل منقطع ہوجاتا ہے (1) جو اس نے صدقہ جاریہ کیا ہو
(2) یا اس نے جو علم نافع چھوڑا ہو۔(3) یا س کا نیک بیٹا جو اس کے لیے دعا کرتا ہو۔"
لیکن اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ انسان اپنے ماں باپ کی وفات کے بعد کچھ نیک اعمال ان کی طرف سے نیت کرتے ہوئے ادا کرے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ