سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(303) میرا والد سگریٹ خریدنے کا حکم دیتا ہے

  • 10660
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1003

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد کے پاس میرے علاوہ کوئی اور نہیں  ہوتا لہذا وہ مجھے  حکم دیتے ہیں کہ میں ان کیلیے سگریٹ لاؤں۔اگر میں ان کی بات نہ مانوں  تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں اور میرے بارے  میں بہت تنگ  ہوجاتے ہیں' مگر میں  سگریٹ لاؤں ۔اگر  میں ان کی بات نہ مانوں تووہ ناراض ہوجاتے ہیں اور میرے بارے میں  بہت تنگ  ہوجاتے ہیں۔مگر میں  سگریٹ پیش   کرنے کو سخت ناپسند کرتا ہوں'کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ  یہ حرام ہے۔ مجھے فتویٰ دیں کہ میں کیا کروں؟اللہ تعالیٰ آپ کو  اجروثواب عطا فرمائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمباکو خبیث اور حرام ہے اور اسے  پینے میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔کسی کے سامنے اسے پیش کرنا تمباکو نوشی کا وسیلہ ہے  اور وسائل  کا حکم  بھی وہی ہوتا ہے جو نتائج کا ہو' جب   نتیجہ حرام ہو تو اس  تک پہنچانے والا وسیلہ بھی حرام ہوگالہذا کسی کے سامنے اسے پیش  کرنا جائز نہیں ہے۔والدین  کی اطاعت صرف ان امور  میں مشروع ہے'جن میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہو اور وہ مباح ہوں جب کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے کاموں میں والدین کی اطاعت جائز ہی نہیں ہے"کیونکہ نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

((لاطاعة لاحد في معصية الله  انما الطاعة في المعروف )) (المستدرك  علي الصحيحين للحاكم :٣/١٢٣‘ح:٤٦٢٢)

’’اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی بھی اطاعت نہیں ہے بلکہ اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے۔‘‘

نیز رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

((لاطاعة لمخلوق في معصية الخالق )) (شرح السنة للبغوي :١-/٤٤‘ ح :٢٤٥٥والمعجم الكبير للطبراني :١٨/١٧-‘ ح: ٣٨١ ومسند احمد :٥/٦٦)

’’خالق  کی نافرمانی میں مخؒوق کی اطاعت (جائز ہی ) نہیں ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام احمد نے  'مسند ' میں امام حاکم نے 'مستدرک " میں عمران اور حکم بن عمر  وغفاری سے روایت کیاہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص236

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ