سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(300) لوگوں کی وجہ سے قطع تعلق رحمی نہیں کرنی چاہیے

  • 10657
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1511

سوال

(300) لوگوں کی وجہ سے قطع تعلق رحمی نہیں کرنی چاہیے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری دو بہنیں ہیں، جن کی چچا کے بیٹوں سے شادی  ہوئی ہے ۔اب دونوں گھروں میں اس قدر اختلافات پیدا  ہوگئے ہیں کہ ان کی وجہ سے  ایک دوسرے کے گھر آجانا بھی ختم ہوگیا ہے۔ میرے بھائی نے دونوں بہنوں کے گھر آجانا چھوڑدیا ہے اور بھائی کی وجہ سے ایک والدہ  نے بھی آنا جانا چھوڑدیا ہے  تاکہ وہ ناراض نہ ہو 'تو اس کے بارے  میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ سب  لوگ گناہ گار ہوں گے' کیونکہ قطع رحمی اور کبیرہ گناہ ہے ۔ رحم سے مراد قرابت  ہے۔ قرابت جس  قدر قریبی ہوگی صلہ رحمی کی اسی  قدر شدید  تاکید ہے۔کسی کی دل جوئی کے لیے قطع رحمی جائز نہیں ہے 'بلکہ اسے چاہیے کہ صلہ رحمی اور اللہ تعالیٰ نے جس بات کو واجب قراردیا ہے'اسے ادا کرے ۔۔پھر  اس سے اگر کوئی راضی ہوتا ہے تووہ ایسی چیز سے راضی ہوتا ہے'جسے اللہ تعالیٰ نے واجب قراردیا ہے اور یہ اس کے لیے بہترہے اور اگر وہ راضی نہ ہوتو اس کی ناراضی  کا کوئی اعتبار نہیں ۔صلہ رحمی واجب ہے۔لوگوں  کی وجہ سے یا کسی کی محبت  کی خاطر قطع رحمی جائزنہیں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص234

محدث فتویٰ

تبصرے