السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شادی کے بعد اسلام نے والدین اور بیٹوں کے تعلقات کے کیا حدود مقرر کیے ہیں؟ ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس مسئلہ کی وضاحت فرمادیں کیونکہ بیٹوں کے گھریلو معاملات میں والدین کی مداخلت کا اکثر وبیشتر حالات میں اچھا انجام نہیں ہوتا۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شادی کے بعد والدین اور بیٹوں کا تعلق نیکی اور صلہ رحمی پر مبنی ہونا چاہیے ۔ بیٹے کے لیے واجب ہے کہ وہ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد بھی اپنے والدین کی اطاعت وفرماں برداری کرے ۔والدین کے لیے بھی واجب ہے کہ وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ صلہ رحمی کریں'کیونکہ ان کے بیٹے انہی کے رحم سے ہیں اور صلہ رحمی واجب ہے'لہذا والدین میں سے کسی کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ شادی کے بعد اپنی اولاد میں سے کسی کو ایذاء دیں یا بیوی کے ساتھ اس کی زندگی مشکل بنادیں ۔اگر بیٹا والدین کے اس طرزعمل کو دیکھے اور وہ محسوس کرے کہ والدین کے ساتھ رہائش کی صورت میں حالات درست نہیں ہوسکتے ہیں تو پھر والدین سے الگ رہائش اختیار کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں 'لیکن اس کے باوجود بھی بیٹے کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے والدین کے استھ حسن سلوک کا معاملہ کرے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب