السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک جوان آدمی ہوں اور دیہاتی علاقے کی ایک مسلمان دو شیزہ سے شادی کرنا چاہتا ہوں 'جس کا میں نے اس کے دین اور علم کی وجہ سے انتخاب کیاہے'لیکن میرے والد صاحب اس قسم کی کسی بھی شادی سے اتفاق نہیں کرتے' کیونکہ یہ ہمارے رسم ورواج کےخلاف ہے 'اس لیے کہ یہ دو شیزہ ہماری مقامی زبان نہیں بولتی ۔سوال یہ ہے کہ اگر میں اپنے والد کی مخالفت کرتے ہوئے اس دوشیزہ سے شادی کرلوں تو کیا میں اپنے والد کا نافرمان شمار ہوں گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلے اپنے والد کو مطمئن کریں کہ یہ بیوی نیک ہےاور آپ کی اس کے ساتھ شادی بہت مناسب ہے۔نیز اپنے والد کو بتائیں کہ آپ کی رغبت بہت شدید ہے اور پھر اس شادی کے نتیجہ میں مرتب ہونے والی مصلحتیں بھی بیان کردیں اور اگر آپ کے والد مطمئن نہ ہوں اور آپ کو کوئی اور دوشیزہ مل جائے جس کے ساتھ شادی سے والد مطمئن ہوں تو آپ پہلی دو شیزہ کی بجائے اس دو شیزہ سے شادی کرلیں بشرطیکہ یہ نیک اور صاحب دین وعلم ہو اگر کوشش کے باوجود اس طرح کی کوئی بیوی نہ ملے توپھر اس پہلی دوشیزہ ہی سے شادی کرلیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب