سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265) اس سے والدہ نے مطالبہ کیاکہ ۔۔۔

  • 10623
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1334

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا اوراس سے بچے بھی پیدا ہوئے'لیکن  اب اس  کی والدہ  نے اس سے یہ مطالبہ  کیا ہے کہ وہ اپنی  بیوی کو طلاق  دے دے۔اس کا کوئی سبب یا دین کے اعتبار  سے  کوئی عیب بھی نہیں بلکہ والدہ نے محض ذاتی کواہش کی وجہ سے یہ مطالبہ کیا ہے ۔ شور کی بہن اور بعض  دیگر اہل خیر نے والدہ کو  مطمئن کرنے کی کوشش کی تو نہ صرف یہ کہ وہ مطمئن نہیں ہوئی' بلکہ  گھر  سے نکل کر  اپنی بیٹی کے ہاں چلی گئی ۔والدہ کے  گھر سے جانے کی وجہ سے  اس شخس کو بہت پریشانی ہے ' جب کہ بیوی  سے بھی بہت محبت  ہے'اس میں اس نے کوئی خرابی نہیں  دیکھی 'لہذآ آپ فتویٰ عطا فرمائیں کہ اسے کیا کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر مواقع ایسے ہی ہے جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے کہ اس کی بیوی کے حالات  صحیح ہیں' یہ اسے پسند کرتا اور اس سے محبت کرتا ہے'اس نے اس کی ماں سے کوئی برا سلوک بھی نہیں کیا بلکہ اس کی والدہ  محض ذاتی  خواہش  کی وجہ سے اسے ناپسند کرتی ہے تو اسے اپنے بیوی بچوں  کو اپنے پاس رکھتے ہوئے ازدواجی زندگی بسر کرنی چاہیے کیونکہ اس صورت میں ماں کے مطالبہ پر  طلاق دینا لازم نہیں ہے اس لیے  کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:

((انما الطاعة في المعروف  )) (صحيح البخاري ‘اخبارالاحاد‘باب ماجاء في  اجازة خبر  الواحد۔۔۔الخ ح: ٧٢٥٧ وصحيح مسلم  ‘الامارة‘باب وجوب  طاعة الامراء في  غير  معصية۔۔۔الخ‘ ح: ١٨٤-)

’’اطاعت  وفرماں  برداری  صرف نیکی  کے کام میں ہے۔‘‘

اسے  چاہیے کہ کہ اپنی ماں سے نیکی کرے'ان سے ملاقات کرکے ان سے صلہ رحمی  کرے 'ان سے نرمی وشائستگی  کے ساتھ  پیش آئے'ان پر خرچ کرے' ان کی ضروریات  کا خیال رکھے جس  سے انہیں شرح صدر  حاصل  ہو اور وہ خوش  ہوجائیں البتہ بیوی کو طلاق نہیں دینی چاہیے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص209

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ