سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) والدین کے حوالہ سے اولاد کا فرض

  • 10621
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1394

سوال

(263) والدین کے حوالہ سے اولاد کا فرض

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری نانی فوت ہوگئی ہیں'مجھے ان سے بڑی محبت  تھی ' میں انہیں کبھی بھی فراموش  نہیں  کرسکوں  گا۔ان کے حوالہ سے مجھ پر  کیا واجب  ہے' جسے ادا کرکے  میں یہ محسوس کروں کہ  میں نے اپنا  فرض ادا کردیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے لیے مشروع یہ ہے کہ ان کے لیے دعا 'استغفار 'صدقہ'حج اور عمرہ کریں ۔ان تمام اعمال سے انہیں نفع  حاصل ہوگا۔۔۔۔اللہ تعالیٰ آپ کے ان اعمال  کو قبول  فرمائے اور آپ کو اجر وثواب سے نوازے ۔۔۔۔ان کا آپ پر  یہ بھی حق ہے کہ  اگر انہوں نے  کوئی شرعی وصیت  کی ہو  تو آپ ان کی وصیت  کے مطابق عمل کریں'ان کی سہیلیوں کی عزت  کریں اور ان  کی طرف  سے آپ کے جو رشتہ دار ہیں مثلاً ماموں ،خالہ اور ان کی اولاد تو  ان سے صلہ حمی کریں کیونکہ حدیث سے یہ ثابت  ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت  میں عرض کیا کہ والدین  کے سااتھ  نیکی کی کوئی ایسی صورت  باقی ہے'جسے میں ان کی وفات کے  بعد بھی  جاری رکھ سکوں؟ تو آپ نے فرمایا:

((نعم الصلاة عليهما والاستغفار لهما ‘وايفاء  بعهودهما من بعد موتهما‘واكرام  صديقتهما‘وصلة الرحم  التي لا توصل  الا بهما )) (سنن ابي داود‘الادب‘باب في بر الوالدين ‘ ح: ٥١٤٢ وسنن ابن ماجه‘الادب ‘باب صل من كان ابوك  يصل ‘ح :٣٦٦٤ واللفظ له)

’’ہاں! ان کے لیے  رحمت  کی دعا کرو'ان کی بخشش کی دعا کرو'ان کے بعد ان کے  وعدے  کو پورا کرو'ان  کے دوستوں کی عزت  کرو اور ان رشتہ داروں سے صلہ رحمی  کرو،جن سے رشتہ داری ان ہی کی وجہ سے ہو۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص208

محدث فتویٰ

تبصرے