سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(262) کافر کے لیے بددعا کرنا

  • 10620
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1571

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرتد اور کافر  کے لیے موت'ہلاکت 'اور عذاب کی بد دعا کی جائے  یا اس کے لیے  ہدایت کی دعا کی جائے؟ نیز  اس کے لیے دعا کن کی جائے اور بددعا کب؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر  یہ مرتد  بندگان الہی کو ایذاء  پہنچائے اور ان کے حقوق پر ڈاکہ  ڈالے  تو پھر  اس کے شر  سے بچنے کے لیے اس کی ہلاکت  اور بردباری  کی بددعا کرنے میں کوئی  حرج نہیں اور اگر  وہ ایسا نہ ہو  تو پھر  زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس کی تباہی اور ہلاکت  کی بددعا  کی بجائے  اس کے لیے  ہدایت  کی دعا کی جائے۔ حکمرانوں پر واجب  ہے کہ  وہ مرتدین کو اسلام کی دعوت دیں'انہیں غوروفکر  کے لیے تین دن کی مہلت  دیں۔۔۔۔اگر مصلحت کا تقاضہ یہ ہو کہ مرتدین کو مہلت  نہ دی جائے  بلکہ فوراً قتل کردیا جائے تو ھکمرانوں کو اس کا بھی اختیار ہے۔۔۔۔اگر مہلت  گزر جائے اور مرتد  ارتداد ہی پر  اصرار کرے  تو اسے قتل  کرنا واجب ہے ' کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:

" من بدل دينه فاقتلوه )) (صحيح البخاري ‘الجهاد ‘باب لا يعذب  بعذاب الله ‘ ح:٣-١٧)

’’جو اپنے  دین کو بدلے  اسے قتل کردو" دعا اور بددعا کے اعتبار سے کافر اور مرتد  کا ایک ہی حکم ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص206

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ