سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(256) میری دعا قبول نہیں ہوتی

  • 10614
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1593

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں دس سال سے زیادہ عرصے سے وقتاً فوقتاً یہی دعا  کرتی رہتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے نیک  شوہر اور صالح اولاد عطا فرمائے لیکن میری یہ دعا قبول نہیں ہوئی۔یہ اللہ تعالیٰ  کا ارادہ ہے جسے کوئی ٹال نہیں سکتا۔ میرا سوال یہ ہے کہ اب کچھ عرصے سے میں نے یہ دعا کرنی چھوڑدی ہے۔دعا کے قبول ہونے سے مایوس ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ سوچتے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ نے اگر میری اس دعا کو قبول نہیں  فرمایا تو یہ اس لیے کہ اس دعا کی قبولیت میرے حق میں بہتر نہیں ہے'لہذا میں نے یہ طے کیا ہے کہ میں اب اس دعا کو ختم کردوں 'کیونکہ اس دعا کی قبولیت  کی شدید خواہش کے باوجود  اللہ ہی زیادہ بہتر جانتا ہے کہ میرے حق میں کون سی بات زیادہ بہتر ہے۔سوال یہ ہے کہ اس صورت حال میں میرے لیے کیا واجب ہے؟ کیا دعا کے سلسلے کو جاری رکھوں یا اس بات پر قانع ہوجاؤں  کہ یہ دعا میرے حق میں بہتر نہیں ہے لہذا اسے  چھوڑدوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں آیا ہے کہ بندے کی دوا کو شرف قبولیت سے نوازا جاتا ہے بشرطیکہ وہ جلدی نہ کرے اور جلدی کرنے کی تفسیر یہ کی گئی ہے کہ بندہ قبولیت میں تاخیر کو  دیکھ کر مایوس ہوجائے اور دعا کرنا چھوڑدے اور کہے کہ میں نے بہت دعا کی ہے مگر میری دعا قبول ہی نہیں ہوتی ہے۔بات یہ ہے کہ بسا اوقات کچھ خاص یا عام اسباب کے باعث اللہ تعالیٰ دعا کی قبولیت کو مؤخر کردیتا ہے۔حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ دعا کرنے  والے کو تین چیزیں ضرور عطا  فرمادیتا ہے

1۔بندے کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازتے ہوئے اس کے سوال کو پورا فرمادیتا ہے

2۔ دعا کو آخرت کے لیے ذخیرہ بنالیتا ہے یا

3۔اس کے بقدر اس سے اللہ تعالیٰ کسی شر کو دور فرمادیتا ہے'۔

لہذا اے بہن! گزارش ہے کہ آپ جلدی نہ کریں۔دعا کا سلسلہ ہمیشہ جاری رکھیں خواہ اس میں کئی سال لگ جائیں'نیز جب کفو(ہم پلہ) رشتہ آئے تو اس کا انکار نہ کریں خواہ رشتہ طلب کرنے والا بڑی عمر  کا یا  پہے سے شادی شدہ نہ ہو'امید ہے کہ اسی میں خیر کثیر پیدا فرمادے گا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص202

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ