السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بحوث علمیہ وافتاء کی فتویٰ کمیٹی کو عبدالرحمن مظہری کی طرف سے حسب ذیل استفسار موصول ہوا ہے کہ "ہم بعض علاقوں میں دیکھتے ہیں کہ فرض نمازوں کے بعد امام اور مقتدی ہاتھ اٹھالیتے ہیں۔امام دعا کرتا ہے اور مقتدی آمین کہتے ہیں۔امید ہے آپ دلائل سے یہ واضح فرمائیں گے کہ یہ جائز ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تمام عبادات توفیقی ہیں لہذا کسی عبادت کے اصل ' عدد'کیفیت اور جگہ کو اسی وقت مشروع قرار دیا جاسکتا ہے'جب وہ عبادت کسی شرعی دلیل سے ثابت ہو۔سوال میں مذکور دعاکے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی کوئی قولی ' فعلی یا تقریری سنت ثابت نہیں ہے(لہذا یہ جائز نہیں ہے) اور ہر طرح کی خیر وبھلائی صرف اور صرف آپ کی سنت ہی کی پیروی میں ہے اور اس مسئلہ میں دلائل کے ساتھ آپ کی جو سنت ثابت ہے'وہ یہ ہے کہ آپ اس انداز میں دعا نہیں فرمایا کرتے تھے۔آپ کے بعد خؒفاء راشدین'حضرات صحابہ کرام اور تابعین کی سنت بھی یہی ہے کہ وہ اس طرح دعا نہیں کیا کرتے تھے اور طے شدہ اصول یہ ہے کہ جو شخص بھی رسول اللہ ﷺ کی سنت کے خلاف عمل کرے'وہ مردود ہے جیسا کہ آپ نے خود ارشاد فرمایا ہے:
((من عمل صالحاً ليس عليه امرنا فهو رد)) (صحيح مسلم ‘الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة‘ ح:١٨/١٧١٨)
" جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہیں ہے تو وہ مردود ہے"
لہذا جو امام بھی سلام پھرنے کے بعد دعا کرے'مقتدی اس کی دعا پر آمین کہیں اور سب نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھارکھے ہوں'تو اس امام سے دلیل کا مطالبہ کیا جائے'جس سے وہ اپنے اس عمل کی ثابت کرسکے اور اگرثابت نہ کرسکے تو پھر یہ عمل مردود ہوگا۔
اس اصولی بات کے بعد ہم نبی ﷺ کی سیرت کی چند جھلکیاں آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں'آپ کا معمول یہ تھا کہ سلام پھیرنے کے بعد آپ تین بار استغفرالله پڑھتے اور پھر یہ پڑھتے تھے:
((اللهم انت السلام ومنك السلام‘تباركت يا ذولجلال والاكرام)) (صحيح مسلم ‘المساجد‘باب استحباب الذكر بعد الصلوة وبيان صفته‘ ح:٥٩١‘٥٩٢ وجامع الترمذي‘ح :٣--)
’’اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری ہی طرف سلامتی حاصل ہوتی ہے۔بڑا برکت والا ہے تو اے عظمت وجلال کے مالک اور اکرام وانعام فرمانے والے۔‘‘
امام اوزاعی سے پوچھا گیا کہ نبی ﷺ نماز کے بعد استغفار کیسے پڑھتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا کہ آپ پڑھا کرتے تھے: بار استغفرالله ’ بار استغفرالله يه مسلم ’ترمذی اور نسائی کی روایت کے الفاظ ہیں اور نسائی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغت کے بعد یہ استغفار پڑھا کرتے تھے۔ابو داود میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز سے فراغت پاتے تو اللہ تعالیٰ سے تین بار استغفار کرتے اور پھر فرماتے اللهم انت السلام ابو داود اور نسائی کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سلام پھیرتے تو فرماتے: ((اللهم انت السلام ومنك السلام‘تباركت يا ذولجلال والاكرام)) (صحيح مسلم ‘المساجد‘باب استحباب الذكر بعد الصلوة وبيان صفته‘ ح:٥٩١‘٥٩٢ وجامع الترمذي‘ح :٣--)
"اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری ہی طرف سلامتی حاصل ہوتی ہے۔بڑا برکت والا ہے تو اے عظمت وجلال کے مالک اور اکرام وانعام فرمانے والے۔"
صحیح مسلم کی روایت میں ہے ' جو کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراء سے ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام خط میں یہ املاء کروایا کہ نبی ﷺ ہر فرض نماز کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے:
(( لااله الاالله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو علي كل شئ قدير‘اللهم لا مانع لما اعطيت‘ ولا معطي لما منعت‘ولا ينفع ذا الجد منك الجد)) (صحیح البخاری ،الاذان ،باب الذکر بعد الصلوۃ، ح :844 وصحیح مسلم المساجد،باب استحباب الذکر بعد الصلوۃ وبیان صفتہ،ح:593)
’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں 'وہ اکیلا ہے' اس کا کوئی شریک نہیں'سارا ملک اسی کا ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔اے اللہ ! جو تو عطا فرمائے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی دولت مند کو اس کی دولت تیری پکڑسے بچا نہیں سکتی۔‘‘
صحیح مسلم ہی ایک اور روایت میں ہے'جو حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں سلام پھیرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ یہ پڑھا کرتے تھے:
((لااله الاالله وحده لاشريك له له الملك وله الحمد وهو علي كل شئي قدير‘لاحول ولا قوة الا بالله ‘لااله الاالله ‘ولا نعبد الا اياه له النعمة وله الفضل ‘اله الثناء الحسن لااله الاالله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون)) (صحيح مسلم ‘المساجد باب الستحباب الذكر بعد الصلوة وبيان صفته ‘ح: ٥٩٤)
’’اللہ کے سوا کوئی کوئی بھی لائق عبادت نہیں ہے'وہ اکیلا ہے' اس کا کوئی شریک نہیں'اسی کا سارا ملک ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔کسی بھی کام ( یعنی گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے) کی طاقت وقوت اللہ کی مدد کے بغیر میسر نہیں ۔اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں 'ہم صرف اس کی عبادت کرتے ہیں اس کی (دی ہوئی سب) نعمتیں ہیں 'اس کا ہم پر فضل واحسان ہے اور اسی کے لیے سب اچھی تعریفیں ہیں'اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں 'ہم تو پورے اخلاص کے ساتھ صرف اسی کے دین کے پیروکار ہیں خواہ کافروں کو برا لگے۔‘‘
رسول اللہ ﷺ ہرنماز کے بعد یہ کلمات پڑھا کرتے تھے اور صحیح مسلم ہی کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ' جو شخص ہر نماز کے بعد تینتیس بار سبحان اللہ ' بعد تینتیس بار الحمدللہ ' بعد تینتیس بار اللہ اکبر پڑھے اور پھر سو کی گنتی پورا کرنے کے لیے ایک بار یہ پڑھے:
((لااله الاالله وحده لاشريك له له الملك وله الحمد وهو علي كل شئي قدير(صحيح مسلم ‘المساجد باب الستحباب الذكر بعد الصلوة وبيان صفته ‘ح: ٥٩٤)
’’اللہ کے سوا کوئی کوئی بھی لائق عبادت نہیں ہے'وہ اکیلا ہے' اس کا کوئی شریک نہیں'اسی کا سارا ملک ہے اور اسی کے لیے سب ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
تو اس کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں'خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔جو شخص اس سلسلہ میں مزید دعائیں معلوم کرنا چاہے'تو اسے چاہیے کہ وہ جامع کتب حدیث مثلاً جامع الاصول 'مجمع الزوائد'المطالب العالیہ بزوائد المسانید الثمانیہ وغیرہ کے کتاب الادعیہ کا مطالعہ کرے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب