ایک دفعہ مجھے دیہا تی علا قے میں جا نے کا اتفاق ہو ا اتفاق سے یہ عید الا ضحیٰ کا دن تھا تو میں نے دیکھا کہ مر د اور عورتیں قبرو ں کی زیارت کے لئے قبر ستا ن گئے مجھے اس با ت سے بہت تعجب ہو ا کہ عید کی صبح ہر وہ شخص جس نے نماز پڑ ھی وہ قبر ستا ن میں بھی ضرو ر گیا ! ان کے آگے جوا نی اور بڑھا پے کی عمر کے درمیا ن کا ایک آدمی تھا جس نے سب کو نماز پڑھا ئی اور میں حیر ت اور تعجب سے یہ سا ر ا منظر دیکھتا رہا اور میں نے ان کے سا تھ یہ نما ز پڑ ھی جسے وہ نماز عید کے نا م سے مو سو م کر رہے تھے میرا سوا ل یہ ہے کہ اس نما ز کے با ر ے میں حکم اسلام کیا ہے ؟ یہ دیہا تی لو گ جن کا میں تذکرہ کر رہا ہو ں ان کے ہا ں کو ئی جا مع یا غیر جا مع مسجد بھی نہ تھی کیو نکہ یہ تو خیموں میں رہتے ہیں جو کہ ایک دوسر ے سے الگ الگ ہو تے ہیں ۔(میر ے یہ کہنے کا مقصد ہے کہ انہوں نے قبرستا ن کے قریب نماز پڑھی لیکن قبرو ں سے وہ لو گ بہت دور تھے ؟
نماز عید شہروں اور بستیوں میں تو ادا کی جا تی ہے لیکن جنگلوں اور سفر میں اسے قا ئم کر نے کا حکم نہیں ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہ ثا بت ہے اور یہ ہر گز ثا بت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحا بہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے کبھی سفر میں یا جنگل میں نماز عید ادا کی ہو ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے مو قعہ پر عر فہ میں نماز نہیں پڑھی اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں نماز عید بھی نہیں پڑھی اور ہر طرح کی خیر و سعادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحا بہ کر ام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے اتبا ع ہی میں مضمر ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب