کیا عید کے دو خطبو ں میں بیٹھنا سنت ہے؟
نماز عید کے دو خطبے سنت ہیں کیو نکہ نسا ئی ابن ما جہ اور ابو داؤد نے عطا ء سے اور انہوں نے عبداللہ بن سا ئب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کیا ہے کہ میں نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ نماز عید میں حا ضر تھا جب آپ نے نماز ادا فر ما لی تو فر ما یا :
"اب ہم خطبہ دیں گے جو خطبہ سننے کے لئے بیٹھنا پسند کر ے وہ بیٹھ جائے اور جو جا نا پسند کر ے وہ چلا جا ئے ۔"امام شوکا نی رحمۃ اللہ علیہ نے "نیل "میں لکھا ہے کہ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں کہ "اس حدیث سے معلو م ہو ا کہ خطبہ سنت ہے اگر خطبہ وا جب ہو تا تو اس کے لئے بیٹھنا بھی وا جب ہو تا ۔" جو شخص عید میں دو خطبے دینا چا ہے تو اس کے لئے طریقہ یہ ہے کہ جمعہ کے خطبہ پر قیاس کی بنیا د پر وہ دو نو ں خطبوں کے در میا ن تھو ڑا سا بیٹھے کیونکہ امام شا فعی رحمۃ اللہ علیہ نے عبید اللہ بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کیا ہے کہ امام عید میں دو خطبے دے اور دو نو ں کے در میا ن بیٹھ کر فر ق کر ے بعض اہل علم کا یہ مذہب ہے کہ نماز عید کے لئے صر ف ایک ہی خطبہ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرو ی صحیح احا دیث میں صرف ایک ہی خطبہ کا ذکر ہے وا للہ اعلم ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب