اس شخص کے با ر ے میں کیا حکم ہے جو جمعہ کے دن اس وقت غیر شعو ری طو ر پر با ت کر ے جب خطیب خطبہ دے رہا ہو ؟ مثلاً کسی دوست نے سلا م کہا تو جوا ب میں سلا م علیک کہہ دیا دیکھا کہ قر یب ہی بچے با تیں کر رہے ہیں تو ان سے کہو کہ خا مو ش ہو جا ؤ ؟
جمعہ کے دن جب خطیب خطبہ دے رہا ہو خطیب کو سننے اور خطبہ کی طرف متو جہ ہو نے کی وجہ سے خا مو ش ہو نا ضر وری اور اس وقت کلام کر نا حرا م ہے خوا ہ یہ کلا م امر با المرو ف ہی کے لئے کیو ں نہ ہو نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ہے :
"جب خطیب خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے سا تھی سے یہ کہو کہ خا مو ش ہو جا ؤ تو یہ بھی تم نے لغو کا م کیا ۔ " فضو ل کا م کر نا زمین یا دری اور چٹائی وغیرہ کو اس وقت درست کر نا بھی حرا م ہے حدیث میں آیا ہے :
" جس نے کنکر ی کو چھو ا اس نے بھی لغو کا م کیا ۔لیکن امام مستثنیٰ ہے اس کے لئے یہ جا ئز ہے کہ جمعہ کے لئے آنے وا لو ں سے با ت کرے یا جمعہ پڑ ھنے وا لو ں میں سے کو ئی بوقت ضرو رت امام سے با ت کر ے امام کے علا وہ کسی دوسر ے کے لئے با ت کر نا یا کسی دوسر ے سے مخا طب ہو نا جا ئز نہیں اگر کو ئی تمہیں سلام کا اشا رہ سے جوا ب دو اسی طرح بچو ں کو بھی اشا رہ سے خا مو ش کر اؤ با ت نہ کر و اگر کو ئی شخص ازراہ جہا لت با ت کر ے تو وہ معذور ہے اگر کو ئی مذکو رہ وعید کو جانتے ہو ئے دانستہ با ت کر ے تو وہ خط کا ر ہے لیکن اسے یہ حکم نہیں کہ وہ نماز کو دوہرا ئے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب