السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب انسان کو یہ اندیشہ ہو کہ قضائے حاجت کی وجہ سے نماز باجماعت ادا نہیں کی جا سکے گی تو کیا وہ حاجت کو روک کر نماز با جماعت ادا کر لے یا پہلے قضائے حاجت کرے، خواہ جماعت فوت ہی ہو جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسے چاہیے کہ پہلے قضائے حاجت کرے، پھر وضو کر کے نماز ادا کرے خواہ جماعت فوت ہو جائے کیونکہ یہ نماز باجماعت ادا نہ کرنے کے لیے ایک شرعی عذر ہے اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
«لَا صَلٰوةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ» (صحيح مسلم، المساجد، باب کراهة الصلاة بحضرة الطعام، ح: ۵۶۰)
’’کھانے کی موجودگی میں نماز نہیں اور نہ اس وقت جب کہ بول و براز اس سے مزاحمت کررہے ہوں‘‘
( مراد یہ ہے کہ اسے قضائے حاجت کا معاملہ در پیش ہو۔)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب