بحو ث العلمیۃ والا فتا ء کی فتو ی کمیٹی کے پا س وہ رسا لہ آیا جو
جنا ب عز ت مآب ڈا یر یکٹر جنرل کی خدمت میں بھیجا گیا تھا اور جس میں یہ لکھا ہو ا ہے ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :
"تمہا ر ے پر وردگا ر کی قسم یہ لو گ جب تک اپنے تنا ز عا ت میں آپ کو منصف نہ بنا ئیں اور جو فیصلہ آپ کر یں اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خو شی سے ما ن لیں تب تک مو من نہیں ہو ں گے ۔"
خا لد : جمعہ کے دن اذا ن ظہر سے پہلے جمعہ کے لئے شوق دلانا اور اشعار پڑھنا واجب ہے ۔
عمر: مجھے زیا دہ پسند ہے لا ؤڈ سپیکر پر قرآن مجید کی تلا وت کی جا ئے ۔
خا لد: خطبہ شروع ہو نے سے پہلے صمدیہ کی قرات اور دینی تر تیل واجب ومستحب ہے ۔
عمر: اس کا اللہ نے حکم دیا ہے نہ اس کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے لہذا یہ واجب نہیں بلکہ واجب یہ ہے کہ سکو ت اختیا ر کیا جا ئے ۔اور جب خطیب منبر پر چڑھ جا ئے تو پھر اذان دی جا ئے ۔
خا لد :نماز جمعہ فرا غت کے بعد دینی درس ایک مستحب چیز ہے اور اس میں کو ئی حر ج نہیں ۔
عمر: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرا ت صحا بہ کر ام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے یہ ثا بت نہیں اور انہوں نے سا ری زندگی ایسا نہیں کیا ۔
خالد : نماز جمعہ سے پہلے دو رکعا ت واجب ہیں انہیں سنت قبیلہ کہتے ہیں ۔ عمر:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین نے انہیں نہیں پڑ ھا ۔
عمر: اذان کے بعد مؤذن کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذا ت گرا می پر درود پڑ ھنا مستحب ہے اور اس میں کو ئی حر ج نہیں ۔
خالد: نہیں یہ جا ئز نہیں اسے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین نے مسنو ن قرار نہیں دیا ۔امید ہے آپ صحیح جوا ب سے تحر یر ی طو ر پر طور پر مطلع فر ما ئیں گے کہ حکم شر یعت کیا ہے ؟ (جزا کم اللہ خیرالجزاء)
اولا: نماز جمعہ کی اذا ن سے پہلے اشعا ر پڑ ھنا شریعت سے ثابت نہیں ہے بلکہ یہ بدعت ہے لا ؤڈ سپیکر کے ذریعہ قرآن مجید کی تلاوت کے لئے جمعہ کے دن کو مخصو ص نہ کیا جا ئے اور یہ تلا وت نہ اذان سے پہلے کی جا ئے اور نہ نما ز کے بعد صرف جمعہ کے دن تلا وت اسلامی شعا ر نہیں ہے بلکہ حکم شر یعت تو یہ ہے کہ روزانہ تلا وت کی جائے لہذا صرف جمعہ کے دن کی تخصیص بد عت ہے اور سنت سے ثا بت یہ ہے کہ صرف اذان پر اکتفا ء کیا جا ئے ۔
ثا نیاً : قرآن مجید سے صمدیہ وغیرہ کی قرات یا خطبہ شروع ہو نے سے پہلے دیگر اذکا ر وغیرہ کا پڑ ھنا واجب یا مستحب نہیں بلکہ یہ بدعت ہے اور نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ :
"جو کو ئی ہما ر ے اس دین میں کو ئی ایسی با ت ایجا د کر ے اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے ۔ "
ثا لثا ً : جمعہ کے دن نماز ادا کر نے کے بعد علمی مجلس میں درس دینے میں کو ئی حر ج نہیں کیو نکہ اس کی کو ئی مما نعت نہیں ہے ۔
را بعًا: نماز جمعہ سے پہلے سنتیں نہیں ہیں کیو نکہ یہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی سے بھی ثا بت نہیں ہیں ہا ں البتہ جو شخص جمعہ ادا کر نے کے لئے آئے تو اسے اجازت ہے کہ خطیب کے منبر پر چڑ ھنے سے پہلے وہ جس قدر چا ہے نوا فل پڑ ھ سکتا ہے لیکن خطیب کے منبر پر بیٹھنے کے بعد صرف دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کر نے کی اجا زت ہے ۔
خا مساً : نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذا ت گرا می پر درود شر یف پڑھنے کی شریعت نے بہت تر غیب دی ہے اس کا اجر و ثوا ب بھی بہت زیا دہ ہے لیکن سنت یہ ہے کہ اسے مؤ ذن اذان سے فا ر غ ہو نے کے بعد اپنے دل میں آہستہ سے پڑ ھے بلند آواز سے نہ پڑ ھے کیو نکہ مؤذن کا اس کو اذان سے فرا غت کے بعد بلند آوا ز سے پڑ ھنا بدعت ہے جو شخص اذان سنے اس کے لئے مسنو ن یہ ہے کہ وہ بھی مؤذن کے سا تھ اذان کے کلما ت کہتا جا ئے جب مؤذن اذان سے فا ر غ ہو تو سننے وا لا بھی نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذا ت گرا می پر درود بھیجے اور اللہ تعا لیٰ سے نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وسیلہ کا سوا ل کر تے ہو ئے یہ دعا ء پڑھے :
"اے اللہ ! اس دعوت کا مل اور کھڑی ہو نے والی نماز کے ما لک ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت عطا فر ما دے اور انہیں اس مقا م محمود پر پہنچا دے جس کا آپ نے ان سے وعدہ فر ما یا ہے "
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب