سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(259) نماز کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعاکرنا کیسا ہے؟

  • 1056
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1546

سوال

(259) نماز کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعاکرنا کیسا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

یہ حکم شریعت نہیں ہے کہ نماز سے فراغت کے بعد انسان ہاتھ اٹھا کر دعا کرے، اگر دعا کا ارادہ ہو تو نماز سے فراغت کے بعد کی نسبت نماز کے اندر دعا کرنا افضل ہے، جیسا کہ حدیث میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ  نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے تشہد کا ذکر کرتے ہوئے، اس بات کی طرف راہنمائی فرمائی کہ:

«ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مِن المسألة ما شاءَ ِ» (صحيح البخاري، الاذان، باب ما يتخير من الدعاء بعد التشهد، ح: ۸۳۵)

’’پھر اس اگر طریقہ دعاء کو اختیارکرے جو اسے زیادہ پسند ہو۔‘‘

اور بعض عوام جو یہ کرتے ہیں کہ جب بھی وہ نفل نماز ادا کرچکتے ہیں تو فراغت کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں اور بعض اس قدر جلد دعا کرتے ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے کوئی دعا کی ہی نہیں کیونکہ اکثر و بیشتر یہ دیکھا گیا ہے کہ نماز کے لیے اقامت کہی جاری ہے، نفل پڑھنے والا تشہد میں ہے اور وہ سلام پھیرنے کے فوراً بعد ہاتھ اٹھا لیتا ہے اور کوئی دعا بھی نہیں کرتا بلکہ معلوم یوں ہوتا ہے، واللہ اعلم، کہ اس نے محض ہاتھ اٹھا کر منہ پر پھیر لیے ہیں اور یہ صرف اس لیے تاکہ وہ دعا کی اس رسم کو پورا کر لے جسے وہ حکم شریعت سمجھتا ہے، حالانکہ یہ حکم شریعت نہیں بلکہ اس حد تک اس کے اہتمام سے یہ فعل بدعت شمار ہوتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ289

محدث فتویٰ

تبصرے