میں اکثراوقا ت عصر اورمغرب کی نمازوں کو جمع کرکےپڑھتا ہوں اور اس کا سبب یہ ہے کہ میں بر طا نیہ میں زیر تعلیم ہو ں اور جس ینورسٹی میں پڑ ھتا ہو ں وہا ں وضو ء اور نماز کے لئے جگہ کا انتظا م نہیں ہے تو کیا میر ے لئے یہ جا ئز ہے کہ عصر کو مغر ب کے سا تھ پڑھ لوں یا عصر کو کم از کم ڈیڑ ھ گھنٹہ مؤ خر ادا کر و ں ؟
دو نماز و ں کو کسی عذر کی وجہ سے ہی جمع کر کے ادا کیا جا سکتا ہے مثلاً یہ کہ مو سلا دھا ر با ر ش ہو مسلسل سفر ہو یا شدید مر ض ہو لیکن کسی عذر کے بغیر جمع جا ئز نہیں اور پھر ظہر و عصر کو ان میں سے کسی ایک کے وقت میں اور مغر ب و عشاء کو ان میں سے کسی ایک کے وقت میں جمع تقد یم و تا خیر کی صو رت میں ادا کیا جا سکتا ہے بغیر عذر کے نما ز کو اس کے وقت مقرر ہ سے مؤ خر کر نا بھی جا ئز نہیں اور خصو صاً نماز عصر کو تو اس کے مقررہ وقت پر ادا کر نے کا بطو ر خا ص حکم ہے کہ حدیث میں ہے جس کی نما ز عصر فو ت ہو گئی اس کا گو یا اہل و ما ل تبا ہ ہو گیا سا ئل نے چونکہ ذکر کیا ہے کہ یو نیو رسٹی میں چو نکہ وضو اور نما ز کے لئے جگہ کا انتطا م نہیں ہے لہذا وہ جو نہی اپنی کلا س سے فا رغ ہو ااور عذر ختم ہو جا ئے اسے غرو ب آفتا ب سے پہلے پہلے فور اً نماز ادا کر نی چا ہئے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب