سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258) نماز کے بعد مسنون اذکار

  • 1055
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2061

سوال

(258) نماز کے بعد مسنون اذکار

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز سے سلام پھیرنے کے بعد مسنون اذکار کون کون سے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

نماز کے بعد ذکر کا حکم دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿فَإِذا قَضَيتُمُ الصَّلوةَ فَاذكُرُوا اللَّهَ قِيـمًا وَقُعودًا وَعَلى جُنوبِكُم...﴿١٠٣﴾... سورة النساء

’’پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حالت میں) اللہ کو یاد کرو۔‘‘

یہ ذکر جس کا اللہ نے اجمالاً حکم دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کی تفصیل بیان فرما دی ہے اور وہ یہ کہ سلام پھیرنے کے بعد آپ تین بار یہ کہیں:

«اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ» (صحيح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلوة، ح: ۵۹۱)

’’میں اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگتا ہوں۔‘‘

اور پھر یہ پڑھیں:

«اَللّٰهُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ» (صحيح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاة… ح: ۵۹۱)

’’اے اللہ! تو سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلامتی ہے۔ بڑا برکت والا ہے تو اے عظمت وجلال اور اکرام واحسان کے مالک۔‘‘

«لَا اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَه لَا شَرِيکَ لَه لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، اَللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ» (صحيح البخاري، الاذان، باب الذکر بعد الصلاة، ح: ۸۴۴ وصحيح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاة، ح:۵۹۳)

’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں۔ اسی کا سارا ملک ہے اور اسی کی ساری تعریف ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! تو جو عطا فرمائے، اس کو کوئی منع کرنے والا نہیں اور جو تو نہ دے، اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی دولت مند کو اس کی دولت (تیری گرفت سے) نہیں بچا سکتی۔‘‘

«لَآ اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ لَآ اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ لَهُ النِّعْمَةَ وَلَهُ الْفَضْلُ وَلَهُ الثَّنَآءُ الْحَسَنُ لَا اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ وَلَوْ کَرِهَ الْکَافِرُوْنَ» (صحيح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاة، ح: ۵۹۴)

’’اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کا سارا ملک ہے اور اسی کی ساری تعریف ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے (کسی بھی کام کی) طاقت و قوت اللہ (کی مدد) کے بغیر ممکن نہیں۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہم اس کے سوا کسی کی بھی عبادت نہیں کرتے۔ اسی کی عطا کردہ سب نعمتیں ہیں اور اسی کا (ہم پر) فضل واحسان ہے، اسی کی سب اچھی تعریفیں ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہم تو پورے اخلاص کے ساتھ صرف اسی کے دین کے ماننے والے ہیں، خواہ کافروں کو یہ برا لگے۔‘‘

اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا یہ معمول تھا کہ آپ تینتیس بار سبحان اللہ  تینتیس بار الحمد للہ  اور تینتیس بار اللہ اکبر پڑھتے اور درج ذیل کلمات پڑھ کر سو کی گنتی پوری کر دیتے:

«لَآ اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ» (صحيح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاة، ح: ۵۹۷)

’’اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کا سارا ملک ہے اور اسی کی ساری تعریف ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘

آپ (سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَاللّٰهُ اَکْبَرُ) کو مجموعی طور پر بھی تینتیس بار پڑھ سکتے ہیں اور تسبیح و تحمید و تکبیر کے کلمات کو الگ الگ تینتیس بار پڑھ کر آخر میں ایک بار « لَآ اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَه لَا شَرِيکَ لَه لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ» بھی پڑھ سکتے ہیں۔

اسی طرح یہ بھی جائز ہے کہ تینتیس بار کے بجائے تسبیح، تحمید اور تکبیر کے کلمات دس دس بار پڑھ لیے جائیں، اس طرح یہ کلمات تیس بار ہو جائیں گے اور یہ بھی سنت سے ثابت ہے۔ (سنن ابي داؤد، الادب، باب فی التسبیح عند النوم، حدیث: ۵۰۶۵)

اس سلسلہ میں سنت سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ (سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَرُ) کے ان چار کلمات کو پچیس پچیس بار پڑھ لیں اور اس طرح ان کلمات کی تعداد ایک سو ہو جائے گی۔ (جامع الترمذي، الدعوات، باب منہ، حدیث: ۳۴۱۳)

ذکر کی ان مختلف صورتوں میں سے جس کو بھی اختیار کر لیا جائے، جائز ہے کیونکہ شرعی قاعدہ یہ ہےکہ جن عبادات کو مختلف طریقوں سے ادا کرنا ثابت ہے، ان کے بارے میں مذکور شدہ تمام طریقے مسنون سمجھے جاتے ہیں، ان میں سے کبھی کسی طریقے کو اختیار کر لیا جائے اور کبھی کسی طریقے کو تا کہ انسان سنت سے ثابت تمام طریقوں کے مطابق عمل کر سکے۔ یہ اذکار عام ہیں اور انہیں، فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء تمام نمازوں کے بعد پڑھنا چاہیے، مغرب اور فجر کی نمازوں کے بعد دس بار تہلیل کے کلمات بھی پڑھنے چاہئیں، اسی طرح مغرب و فجر کی نمازوں کے بعد سات بار یہ کلمہ پڑھنا چاہیے:

«اَللّٰهُمَّ أَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ» (سنن ابي داؤد، الادب، باب ما يقول اذا اصبح، ح: ۵۰۷۹)

’’اے اللہ! مجھے (جہنم کی) آگ سے بچا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ287

محدث فتویٰ

تبصرے